تحقیق و تحریر۔میاں شمشاد حسین سرائی
تخیل ادبی فورم لیہ
تخیل ادبی فورم لیہ جو کہ لیہ میں 2011ء میں قائم ہوئی جس کے صدر رانا عبدالرب ،جنرل سیکرٹری منشی منظور مرحوم سرپرست پروفیسر ریاض راہی صاحب تھے تخیل ادبی فورم نے اپنے قیام کے بعد سے ہر ماہ کی 14 تاریخ کو پریس کلب میں باقاعدگی سے مشاعروں کا انعقاد کیا یہ مشاعرے ادبی محفل کا اہم حصہ بنے اور ادبی حلقوں میں اپنی الگ شناخت بنائی فورم نے کرونا کی وبا کے دوران بھی ادبی سرگرمیوں کا تسلسل برقرار رکھا اور ان لائن انٹرنیشنل مشاعروں کا اہتمام کیا جس کی صدارت معروف شاعر انور شعور صاحب نے کی اس مشاعرے میں پاکستان اور بھارت کے نامور شعرا نے اپنی تخلیقات سے محفل کو سجایا اس کے علاوہ تخیل ادبی فورم نے باقاعدہ ادبی مقابلوں اور تنقیدی نشستوں کا بھی اہتمام کیا جن کا مقصد ادب کو نئی جہتوں سے روشناس کرانا تھا اور تخلیقی ذہنوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا ان تمام محافل کا اہتمام فورم کی جانب سے کیا گیا جس نے ادبی دنیا میں اپنے منفرد مقام کو مزید مستحکم کیا ۔
نادر سرائیکی سنگت لیہ
سنگت کے بانی سرائیکی شاعرمحمد صدیق نادر قیصرانی اور صدر واصف حسین قریشی تھے اس بزم کا مقصد خالصتا ادبی خدمات سرانجام دینا تھا اور مظلوم عوام کی خدمت کرنا تھا سرائیکی سنگت نادر کی سنگت نے لیہ کے سرائیکی ادب میں نمایاں تبدیلی دکھائی سرائیکی شعراء کی حوصلہ افزائی اور نئے لکھنے والے نوجوانوں کی رہنمائی اور اصلاح سخن جیسے کام یہ ادبی سنگت ادا کرتی رہی لیہ میں ماہانہ مشاعرے کا اہتمام بھی سہرا بھی نادر کی سنگت اور اس کے شعراء میں سرہے مشاعروں کا اہتمام بھی اسی سنگت کے نمایاں کاموں میں شامل ہے یہ بزم 1983 میں قائم ہوئی تھی
بزمِ اردو ضلع لیہ
بزمِ اردو لیہ17 مارچ 1984 میں قائم ہوئی ضلع لیہ کے معروف شاعر جناب الہی بخش عدیم صراطی اس کے بانی تھے قومی زبان کے تحفظ اور تشخص کی بنیاد ڈالی گئی اس کے عہدیداران میں سرپرست اعلی عدیم صراطی صدر محمد عثمان خان فنانس سیکرٹری میاں الہی بخش سرائی جنرل سیکرٹری محمد اسحاق اسد مجلس عاملہ میں پروفیسر نواز صدیقی عدیم صراطی امان اللہ کاظم کیف شکوری منظور تبسم، سعید احمد باروی کے اسمائے گرامی شامل تھے اس بزم نے 27 مارچ 1984 کو تھل ہال لیہ میں پہلا عظیم الشان مشاعرہ کرایا جس میں ملک بھر کے عظیم شعرا نے یہ شرکت کی اس بزم نے جولائی 1985 میں "نئی دنیا” کے نام سے ایک ادبی رسالہ نکالا الغرض بزم اردو لیہ نے ادب کی ترقی وترویج میں نمایاں کردار ادا کیا
تھل دمان سرائیکی سنگت لیہ
اس سرائیکی سنگت کی بنیاد 10 نومبر 1990 میں رکھی گئی تھل اور دامان دو ایسے علاقے ہیں جو تہذیبی ثقافتی معاشی علمی معاشرتی ادبی، روایتی رسم و رواج اور تجارتی لحاظ سے بڑے پختہ اور نہ ٹوٹنے والے رشتوں میں باہم مربوط ہیں چنانچہ لیہ ان دونوں کے سنگم پر واقع ہے اس لیے تھل اور دامان کے لوگوں کا رشتہ ہر لحاظ سے عہد قدیم سے مستحکم ہے ماضی بعید اور قریب میں تھل کے باسی دامان میں اجناس وغیرہ جوار اور باجرہ لینے جاتے تھے جو وہاں کا خاص غلہ ہے دامان کے باشندے تھل میں گوارا چنا اور گندم کی خریداری کے لیےآتے جاتے تھے اسی طرح ان دونوں علاقوں کے باہمی رشتے خاندانی اور خونی رشتوں میں تبدیل ہوتے گئے اور عوامل بھی جنہیں بنیاد بنا کر تھل دامان سرائیکی سنگت لیہ کی بنیاد رکھی گئی سنگت کے بانیان میں جناب ریاض قیصر قیصرانی جناب شفقت بزدار امجد کلاچی راول بلوچ زرغام شاہ جی شاکر حسین کاشف مظہر حسین یاسر شامل تھے سنگت کی تنظیم نو ہوئی تو ان میں چیئرمین جناب حمید الفت ملغانی سرپرست اعلی جناب پروفیسر شفقت بزدار صدر جناب ریاض قیصر قیصرانی نائب صدر جناب امجد کلاچی جنرل سیکرٹری جناب عبدالقدوس ساجد پریس سیکرٹری امین سہیل ملکانی اور رابطہ سیکرٹری منیر بلوچ اور چیئرمین ثقافتی کمیٹی جناب یامین راول بلوچ ہیں کوٹ سلطان سے اس تنظیم کے نمائندہ پروفیسر طاہر مسعود مہار بھی رہے ہیں سنگت خالصتاً ادبی اور ثقافتی رہی سرائیکی ادب و زبان اور ثقافت کی ترویج جو اشاعت و ترقی کا کام سرانجام دیتی رہی اس ادبی سنگت نے اب تک کتاب لڑی” سُرت” کے چار شمارے شائع کیے جن میں خصوصی مزاحیہ نمبر بٹ کڑاک نمبر تھا اس کے علاوہ گل گلاواں ریت دا حمید الفت ملغانی ۔ اردو، سرائیکی اور ڈرامہ کے ترجمان ریاض قیصرانی کا مجموعہ کلام باکروال شائع ہوئے عنقریب پروفیسر شفقت بزدار کا مجموعہ کلام کرہہہ دا قرض بھی اسی بزم نےشائع کیا ثقافتی حوالے سے تھل دامان سرائیکی سنگت کے فنکار راول بلوچ کی آواز میں کئی آڈیو کیسٹ بھی نکالے گئے۔ تھل دامان سرائیکی سنگت نے فروغ ادب کے سلسلے میں نمایاں کردار ادا کیا اور ہر ماہ کی 10 تاریخ کو ماہانہ ادبی نشست منعقد کی جاتی تھی اس کے علاوہ سالانہ مشاعرہ ہر سال دسمبر میں ہر عید الاضحی پر دامان میں بیٹ لدھا ٹبی قیصرانی تحصیل تونسہ شریف میں عید ملن مشاعرہ منعقد ہوا کرتا تھا الغرض تھل دامان سرائیکی سنگت نے لیہ میں سرائیکی ادب کو تحریک عطا کی۔ اور اس طرح لیہ میں وسیب کی زبان سرائیکی کو کافی حد تک پذیرائی حاصل ہوئی تھل دامان سرائیکی سنگت کے ادبی رسالہ کی وساطت سے پورے سرائیکی علاقے میں ڈیرہ غازی خان ،ضلع لیہ کی ثقافت اور ادب کا تعارف کرا دیا گیا اس کی اعزازی نشستوں میں سندھ کے پروفیسر مرحوم لائق زرداری کے اعزاز میں بھی منعقدہ نشستیں ناقابل فراموش ہیں
باہو سرائیکی سنگت لیہ
اس سرائیکی سنگت کی بنیاد لیہ میں رکھی گئی اس سنگت کی بنیاد فروری 1994 میں رکھی گئی اس کا نام تھل کے بلکہ پاکستان کے مشہور صوفی شاعر سلطان العارفین حضرت سلطان باہو کے اسم کی نسبت سے رکھا گیا ہے اس سرائیکی سنگت کے مقاصد میں صوفی شعراء کے کلام کے ذریعے معاشرہ میں ظلم کے خلاف مسلسل جہاد اور نعرہ حق بلند کرنا تھا معاشرے میں نفرت کی بجائے محبت کے پیغام کو بڑھانا تھا سرائیکی زبان و ادب کی ترویج ترقی کے لیے شب و روز محنت کرنا پسماندہ علاقوں، لوگوں کے مسائل کو سرائیکی شاعری کی وساطت سے وقت کی سکرین پر لانا۔ کمزور ناتوان اور دکھی انسانوں کی خدمت کرنا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا تھا
سانول سرائیکی سنگت لیہ
اس سرائیکی سنگت کی بنیاد لیہ میں رکھی گئی اس سنگت کے بانی پاکستان کے مشہور لوگ گلوکار جناب عطا اللہ عیسٰی خیلوی ہیں یہ سنگت مکمل طور پر ثقافتی اور ادبی ہے لیہ میں رفیق ہمراز منشی منظور مرحوم اور پروفیسر گل عباس اعوان ایسے نام ہیں جنہوں نے اس سرائیکی سنگت کی بنیاد رکھی جو کہ بعد میں اس میں شامل ہوئے۔ صابر عطا صاحب جنہوں نے دن رات اس پر محنت کر کے اسے رنگ لگا دیا اب عطاءاللہ عیسی خیلوی نے صابر عطا کو پورے ضلع کا صدر بنا دیا ہے سانول سرائیکی سنگت نے بھی پورے لیہ اور چوک اعظم میں بہت بے شمار اور بہترین پروگرام کرائے ہیں
تھل بیٹ سرائیکی ادبی سنگت چمن شاہ
یہ سرائیکی ادبی سنگت بھی ادب میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے اس کے بانی سرائیکی کے معروف شاعر امام بخش منصور ہیں جو کہ اس کے تحت مشاعرے اور ثقافتی شو کراتے رہتے ہیں لیہ کی ادبی تاریخ میں اس کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا یہ ادبی نشستیں بھی کراتے ہیں اور دیہات میں یہ سنگت کافی مقبول ہے
بزمِ شعور نو
نوجوان شعراء اور لکھنے والوں پر مشتمل یہ بزم جس کی بنیاد پروفیسر افتخار بیگ نے رکھی تھی بڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی رہی اس بزم کے مقاصد میں نوجوان نسل کی تخلیقات کو منظر عام پر لانا اور ان کی پذیرائی، فکر اور شعور کی باہمی کاوش سے ادب کو نیا لباس عطا کرنا مروجہ قدیم ڈگر سے ہٹ کر جدید اور نئے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر ادب تخلیق کرنا تھا۔ اس بزم کے چیدہ چیدہ ممبران میں پروفیسر افتخار بیگ سلیم گرمانی احسن بٹ امجد کلاچی زکی تنہا مبشر بیگ، رانا عبدالرب وغیرہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں انہوں نے کوئی بڑا مشاعرہ یا فنکشن تو نہیں کرایا البتہ گاہے بگاہے ادبی نشستوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں
بزمِ اہلِ قلم لیہ
یہ بزم 1999 میں لیہ کے تمام اہل قلم نے ضلعی سطح پر ایک ادبی تنظیم بنانے کی ضرورت کو محسوس کیا تو یہ ضلع بھر میں فروغ علم و ادب میں سرگرم ادبی تنظیموں کے صدور کا ایک اجلاس ڈاکٹر خیال امروہی مرحوم کی زیر صدارت منعقد ہوا اور متفقہ طور پر اس کے عہدے دار منتخب کیے گئے
جن میں چیئرمین ڈاکٹر خیال امروہوی مرحوم سرپرست فقیر میاں الہی بخش مرحوم صدر میاں شمشاد حسین سرائی جنرل سیکرٹری سلیم اختر ندیم جوائینٹ سیکرٹری شعیب جازب مرحوم تھے اس تنظیم کا ہر ماہ فقیر خانہ میاں الہی بخش مرحوم پر ادبی محفل ہوا کرتی تھی جس میں ضلع بھر کی نامور ادبی شخصیات اور شعراء کرام شرکت فرماتے تھے
فلاحی ادبی تنظیم وسیب
یہ تنظیم 2000 میں ادبی سماجی تنظیم "وسیب "کے نام سے جنوبی پنجاب میں لیہ کے مقام پر قائم کی گئی جس کے سرپرست نیاز احمد شاہد مرحوم تھے صدر حمید الفت ملغانی نائب صدر میاں شمشاد سرائی جنرل سیکرٹری کاشف مجید ،انفارمیشن سیکرٹری سلیم اختر ندیم تھے جبکہ سرپرست اعلی فقیر میاں الہی بخش سرائی تھے تنظیم نے علمی ادبی و سماجی ترقی کا شعور پیدا کیا ۔ محروم طبقوں کے مسائل مقتدر حلقوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا اور جنوبی پنجاب بالخصوص ضلع لیہ میں معاشرتی ثقافتی ترقی کے لیے منصوبے ترتیب دیے اور روز بروز حکومتی اداروں کو بھیجتے رہے اس کے روح رواں نیاز احمد شاہد مرحوم تھے جو کہ ایک بینکار تھے جس کے اس تنظیم کے زیر اہتمام مشاعرے اور سیمینار "وسوں ملخ” منعقدہ چوک اعظم روڈ پر ہوتے تھے
پروگریسو سٹڈی سرکل لیہ
یہ تنظیم 1984 میں پروفیسر نواز صدیقی مرحوم اکرم میرانی شاہد خان سرور بودلہ پروفیسر اختر وہاب ڈاکٹر مزمل حسین کی مشترکہ کاوشوں سے پروگریسو سٹڈی سرکل کے نام سے منعقد ہوئی پہلے پہل اس کی بیٹھک صابر ہوٹل ریلوے روڈ پر شروع ہوئی اس کا بنیادی مقصد نوجوانوں میں علم و ادب اور سیاسی و سماجی شعور کا فروغ تھا سرکاری مداخلت کی وجہ سے جلد ہی سرکل کی محافل لیہ سبزی منڈی میں سیٹھ عاشق حسین کی جگہ میں ہونے لگی پھر پراگریسو سٹڈی سرکل کی باقاعدہ نشستیں لب نیلم پر واقع ایک ہوٹل میں ہوتی تھیں اور اس کے جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین تھے جبکہ فعال ممبران میں پروفیسر ظہور عالم تھند مرحوم پروفیسر سبطین سرگانی خالد میرانی سیف اللہ ملغانی باقر شاہ میاں خدا بخش میاں عبدالمجید اکبر گرمانی فرید اللہ چوھدری اور ڈاکٹر تصور حسین بھٹی تھے۔
لیہ ادبی و ثقافتی فورم لیہ
یہ لیہ کی نمائندہ ادبی و علمی تنظیم ہے ۔اس کا قیام 2004 کو بذریعہ انتخاب عمل میں آیا جس کے مطابق متفقہ طور پر تنظیم کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین منتخب ہوئے جبکہ صدر میاں شمشاد سرائی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر حمید الفت ملغانی میڈیا سیکرٹری سید عمران علی شاہ جوائنٹ سیکرٹری اقبال حسین دانش مقرر ہوئے ۔اس تنظیم کا بنیادی مقصد لیہ میں علم و ادب کی ترویج اور فروغ ہے اس کا یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے ارکان میں سے لیہ کے تمام اہل قلم شعراء و ادباء و دانشور شامل ہیں اس تنظیم کے زیر اہتمام کئی تقریبات اور مشاعرے ہو چکے ہیں جن میں 2007 کو ڈاکٹر فیاض قادری ادبی کانفرنس اور کل پاکستان مشاعرہ قابل ذکر ہے اس تنظیم کے کوٹ سلطان یونٹ کے صدر طاہر مسعود مہار ہیں جبکہ جنرل سیکرٹری موسی کلیم ہیں
بزم دانش لیہ
یہ ایک علمی اور ادبی و ثقافتی تنظیم تھی جس کے روح رواں پروفیسر ڈاکٹر گل عباس اعوان تھے اس تنظیم نے کئی ادبی کارنامے سرانجام دیے اس کے زیر اہتمام سہ ماہی "سوجل سویل” جیسا ایک ادبی رسالہ شائع ہوا کرتا تھا جس کے کئی قابل ذکر شمار شائع ہوئے ان میں سے سرائیکی وسیب کے نمائندہ لکھاریوں کے مضامین شامل ہوتے تھے جن میں استاد امان اللہ کاظم ابن امام شرقی۔ پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین امتیاز فریدی افتاب راجہ حسن جسارت خیالی بشیر احمد بھائیہ ڈاکٹر حمید الفت، بانو بلوچ میاں شمشاد سرائی اقبال دانش جمشید ساحل جمشید احمد کمتر منظور بھٹہ، خالد اقبال ڈاکٹر سجاد حیدر طاہر مسعود مہار ظفر لشاری عارش گیلانی عمران اشرف جھنڈیر عمران فائق غلام یاسٰین بھٹی شبیر ناقد محمد اسلم رسول پوری مبینہ ناہید ، خادم حسین کھوکھر کی تحریریں شامل ہوتی رہی ہے۔ بزم دانش کے مرکزی عہدیداران میں ڈاکٹر گل عباس اعوان اور شیخ اقبال غلام یاسٰین بھٹی اور کرامت اللہ خان ڈاکٹر صدیق طاہر پروفیسر جرات عباس عمران سکندر منشور احمد منشور محمد حسن عباس محمد نادر عباس پروفیسر احمد علی شاہ گیلانی ریاض راہی مجاہد حسین عابدہ خان سعدیہ کنول سعدیہ اخلاق خالدہ پروین وغیرہ کے نام شامل تھے اس تنظیم کے تحت کئی قابل ذکر پروگرام ہو چکے ہیں