لیہ (نمائندہ لیہ ٹی وی) آل ہیلتھ ایمپلائز لیہ کے ملازمین ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف ڈسٹرکٹ پریس کلب کے سامنے احتجاج اور ریلی نکالی ۔ احتجاجی مظاہرے میں سرکاری ہسپتالوں کےپیرامیڈیکل اسٹاف، نرسز، ایل ایچ ویز، کلاس فور ملازمین اور دیگر عملہ جن میں ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سپروائزرز،ایپکا کی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر حکومت مخالف نعرے درج تھے۔احتجاج کی قیادت پیرامیڈیکس کے فرمان سولنگی،رفیع اللہ، عاطف اورا،ایل ایچ وی نازیہ رشید،صدر نرسسز ایسوسی ایشن عابدہ علوی،ایپکا کے سید نادر شاہ،ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سپر وائزر مصطفیٰ علوی، سپورٹنگ سٹاف کے سید پنجتن شاہ ،عباس ہاشمی نے کی، انہوں نے ہسپتالوں کی نجکاری کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے، ورنہ احتجاج مزید شدت اختیار کر جائے گا۔










مقررین کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کی نجکاری کے نتیجے میں غریب اور متوسط طبقے کے مریض علاج سے محروم ہو جائیں گے، کیونکہ نجکاری کے بعد علاج معالجہ انتہائی مہنگا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ملازمین کو بےروزگاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ نجکاری کے بعد نجی کمپنیاں اپنے من پسند ملازمین کو بھرتی کریں گی اور سرکاری عملے کو برطرف کیا جا سکتا ہے۔مظاہرے میں شریک آل ہیلتھ ایمپلائز کے رہنماؤں نے کہا کہ نجکاری کی پالیسی کا اصل مقصد صحت کے شعبے کو سرمایہ داروں کے حوالے کرنا ہے، جو پہلے ہی مہنگے علاج کے باعث عوام کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ صحت ایک بنیادی انسانی حق ہے، جسے حکومت کاروباری مفادات کے لیے قربان نہیں کر سکتی ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس فیصلے سے عوام کے مسائل میں اضافہ ہوگا، کیونکہ سرکاری ہسپتالوں میں مفت یا کم خرچ میں دستیاب علاج مہنگا ہو جائے گا۔نجکاری کے بعد غریب اور نادار مریضوں کے لیے صحت کی سہولتوں کا حصول مشکل ہو جائے گا، کیونکہ نجی کمپنیاں منافع کو ترجیح دیتی ہیں اور وہ عام آدمی کو ریلیف نہیں دے سکتیں۔ملازمین کا مستقبل بھی داؤ پر لگ جائے گا، کیونکہ نجی شعبہ زیادہ تر کنٹریکٹ پر ملازمین کو رکھتا ہے، جس سے ہزاروں سرکاری ملازمین بےروزگار ہو سکتے ہیں۔احتجاجی مظاہرے میں شریک ملازمین نے حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر نجکاری کے فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کر دیا جائے گا اور غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں صوبائی دارالحکومت میں دھرنا دیا جائے گا اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے بھی احتجاج کیا جائے گا۔احتجاجی مظاہریں نے حکومت پنجاب سے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں کی نجکاری کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔سرکاری ملازمین کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔صحت کے شعبے میں عوام کو مفت اور معیاری سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔احتجاجی مظاہرہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا، مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نجکاری کا فیصلہ واپس لے، بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا اور حکومت کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔