ملتان(نمائندہ لیہ ٹی وی)سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں آج فارمرز ایڈوائزری کمیٹی کا پہلا اجلاس ڈائریکٹرسی سی آر آئی ملتان ڈاکٹر محمد نوید افضل کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے کپاس کے کاشتکاروں کی رہنمائی وتربیت کے لئے کپاس کی کاشت ونگہداشت سے متعلق آئندہ پندرہ روزہ سفارشات15اپریل تک کے لئے پیش کی گئیں۔ فارمرز ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ کپا س کی اگیتی کاشتہ فصل جو25تا30دن کی ہوچکی ہے اس کی چھدرائی کا عمل جلد ازجلد مکمل کرلیں اور چھدرائی سے پہلے کھاد نہ ڈالیں۔ چھدرائی کے بعد ایک بوری ڈی اے پی، ایک بوری ایس او پی یا ایم او پی بذریعہ چھٹہ یا بذریعہ آبپاشی دیں۔ کاشتکار گلائیفوسیٹ کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی کپاس کی اقسام میں چھدرائی سے پہلے گلائیفوسیٹ بحساب1000ملی لیٹر ا ستعمال کریں اور جڑی بوٹیوں کے ٹارگٹ کے لئے فلیٹ فین نوزل کا ستعمال کریں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسے کاشتکار جنہوں نے ابھی کپاس کی کاشت کرنی ہے تو انہیں چاہئیے کہ وہ زمین کی تیاری کے لئے چیزل پلو اور لیزر لینڈ لیولر کا استعمال کریں۔ اگر زمین زیادہ سخت ہے تو چیزل پلو کو ایک مرتبہ لمبائی کے رخ اور ایک مرتبہ چوڑائی کے رخ چلائیں۔ لیزر لینڈ لیولر کے ذریعے تیار کئے گئے ہموار کھیت میں پانی اور کھادکی بچت کے علاوہ پودوں کو یکساں پانی اور غذا میسر آتی ہے اور فصل کی نشونما اچھی ہوگی۔ ناہموار کھیت میں پانی کھڑا رہنے سے فصل کو بیماری لگ سکتی ہے۔ زمین تیار کرتے وقت کاشتکار بارشوں کے پانی کے نکاس کے پیش نظر ساتھ ہی حفاظتی اقدامات بھی کرلیں۔کپاس کے کاشتکار کاشت سے پہلے زمین کا تجزیہ ضرور کرائیں اور تجزیاتی رپورٹ کے مطابق سفارش کردہ کھادوں کا استعمال یقینی بنائیں۔جن زمینوں میں کینولہ،مکئی،رایا کماد وغیرہ کی باقیات موجود ہے تو انہیں روٹا ویٹ کردیں تاکہ زمین میں نامیاتی مادہ کی مقدار بڑھے اور اس کی زرخیزی میں اضافہ ہو اور کپاس کی فصل اچھی پیداوار دے سکے۔ اس کے لئے کاشتکارزمین تیار کرتے وقت پانی لگا کر زمین میں آدھی بوری یوریا چھٹہ کریں تاکہ زمین میں دیگر فصلات کی باقیات کے گلنے سڑنے کا عمل تیز ہو اور زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہو۔کپاس کی بجائی کے4تا5دن بعد پانی لگائیں۔ جوزمینیں کمزور ہیں کاشتکاروں کو چاہئیے کہ وہ فی ایکڑ6تا8بوری گوبر والی ٹرالی کھیت میں ڈالیں۔اجلا س میں ماہرین نے بتایا کہ کاشتکار صرف منظور شدہ کپاس کی اقسا م ہی کاشت کریں۔ بیج ہمیشہ مستند ڈیلر،رجسٹرڈ کمپنیوں اور ریسرچ اداروں کے بریڈرز سے ہی بیماریوں سے پاک خالص منظورشدہ قسم خریدیں۔ بیج کی خریداری میں لاپرواہی مت کریں اور خوب تسلی کرکے بیج لیں۔کاشتکار زمین کی ساخت اور مقامی آب وہوا کو مدنظر رکھتے ہوئے کپاس کاشت کریں۔ کاشتکار کپا س کی قسم کا انتخاب پچھلے سال کے پیداواری نتائج کے مطابق کریں۔کاشتکار کھیلیوں میں کاشت کی صورت میں 90فیصد اگاؤ پر4.5کلوگرام،75فیصد اگاؤ پر5کلوگرام اور60فیصد اگاؤ کی صورت میں 5.5کلوگرام فی ایکڑ بر اترا ہوا بیج کاشت کریں جبکہ بذریعہ ڈرل کاشت کی صورت میں 90فیصد اگاؤ پر9کلوگرام،75فیصد اگاؤ پر10کلوگرام اور60فیصد اگاؤ کی صورت میں 11کلوگرام فی ایکڑ بر اترا ہوا بیج کاشت کریں اور اس کے ساتھ ساتھ ناغے پر کرنے کے لئے 10فیصد بیج کا اضافی بندوبست کریں۔ کپاس کے کاشتکار گرم اور خشک ریتلی علاقہ جات میں کپاس کی کاشت کے لئے بر والا بیج ہی استعمال کریں۔کاشتکار کھیت میں پودوں کی مطلوبہ تعداد17تا23ہزار فی ایکڑ ضرور مدنظر رکھیں، پودوں کا درمیانی فاصلہ9تا12انچ رکھیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ کاشتکار کھیلیوں کی تیاری کے بعد بجائی سے پہلے پینڈی میتھا لین بحساب ایک لٹر،100لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ ایسے کاشتکار جو بجائی سے پہلے سپرے نہیں کرسکے تو بجائی کے بعد24گھنٹے کے اندر اندر نمدار زمین پر ایس میٹالاکلوربحساب800ملی لٹر،100لٹر پانی میں ملا کرتیار کردہ کھیت میں سپرے کریں۔جلاس میں ماہرین نے بتایا کہ بوائی سے پہلے کاشتکار بیج کو زہر ضرور لگائیں۔اس کے لئے کاشتکار امیڈا کلوپرڈ+ٹیبوکونازول کا مکسچر استعمال کریں جس سے کپا سکی فصل پہلے30تا40دن بیماریوں اور رس چوسنے والے کیڑوں سے محفوظ رہتی ہے۔بیج کے لئے زہرکا مکسچر بحساب 10ملی لیٹر فی کلوگرام بیج استعمال کریں۔ جب بیج کو زہر آلود کرلیا جائے تو کاشتکار چھاؤں والی جگہ پر بیج خشک کرلیں اور چوپے کے وقت ہلکی سی مٹی بیجوں پر ڈال دیں یعنی بیج ننگے نہ رہیں ورنہ بیج کے اگاؤ میں مسئلہ آئے گا۔ اگر فصل5انچ کی ہوجائے تو کاشتکار سفید مکھی کے حملہ سے بچاؤ کے لئے پیلے رنگدار چپکنے والے پھندوں کا استعمال کریں اس کے لئے ایک ایکڑ میں مختلف مقامات پر10عدد پھندے لگائے جائیں۔ کپاس کی کاشت کرتے وقت دھیان رہے کہ آس پاس بینگن یا بھنڈی کی فصل نہ لگی ہو۔جہاں کپاس کی چھڑیوں کے ڈھیر موجود ہوں تو انہیں ہفتے میں ایک آدھ بار الٹ پلٹ کریں اور ڈھیروں کے نیچے کچرے کو اکٹھا کرکے آگ لگادیں یا زمین میں دفن کردیں،مزید یہ کہ چھڑیوں کے ڈھیروں کے پاس ایک عدد فیرامون ٹریپ بھی لگادیں اور ہفتہ میں دو بار کپاس کے کھیت کا معائنہ باقاعدگی سے کرتے رہیں۔اجلاس میں مختلف شعبہ جات کے سربراہان ساجد محمود،ڈاکٹر رابعہ سعید، ڈاکٹر محمد اکبر، ڈاکٹر فرزانہ،ڈاکٹر احمد،ڈاکٹر محمد طارق، ڈاکٹر نور محمد، ڈاکٹر شبانہ وزیر، محمد الیاس سرور اور سائنٹفک آفیسر فرمان احمد نے شرکت کی۔فارمرز ایڈوائزری کمیٹی کا آئندہ دوسرا اجلاس 16اپریل کو ادارہ ہذا میں منعقد ہوگا۔