امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے دھرنے کے دوران کئے گئے معاہدہ پر فوری عملدرآمد کرنا شروع کردے،اگر45 دن میں عوام کو ریلیف نہ دیا تو پاکستان کے ہر قصبے، شہر سے لانگ مارچ اور دھرنوں کا آغاز ہوجائے گا ۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی پورے پاکستان کی معیشت کا آدھا حصہ ہے، صوبہ سندھ حکومت کا 97، 98 فیصد ریونیو کراچی سے ہوتا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پالیسیاں اوراقدامات عوام دشمنی پر مبنی ہیں، دنیا کے کئی ممالک میں بلدیاتی حکومتوں کے پاس زیادہ اختیارات ہوتے ہیں جبکہ ہمارے ملک پاکستان کی پالیسیوں کا دیکھیں تو یہ عوامی کی بجائے کسی اور مخلوق کیلئے ہوتی ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ا ختیارات ٹاؤن اور یو سیز کی سطح پر منتقل ہونے چاہیے ، ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ٹھیکیداری نظام کے تحت چل رہا ہے، میئر اور وزیرِ بلدیات کا اختیار ہے، ٹاؤن والوں کو اختیار نہیں دیا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 160 بلین سے زیادہ وفاقی حکومت سے صوبائی حکومت کو ملتا ہے، فارم 47 پر آ جاؤ، بندے غائب کرو اور کہو کہ ہم جمہوری ہیں، 230 ملین ڈالر کا کلک ادارہ بنایا گیا، کام کہاں نظر آ رہا ہے؟ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اپنے حصے کا کام کر رہی ہے، ہمارے پاس 9 ٹاؤن ہیں، پی پی نے جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے، غیر جمہوری طریقے سے بلدیاتی نظام پر قبضہ کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے آخر وقت تک کوشش کی کہ بلدیاتی انتخابات نہ ہوں، ایم کیو ایم کو لوگوں نے انتخابات میں مسترد کر دیا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب میں دو ماہ کے لیے 14 روپے فی یونٹ کم کرنے کا اعلان کیا گیا، پورے پاکستان کے لیے بجلی کا ٹیرف کم کیا جائے، لاڈلے تمہارے آئی پی پیز والے اور بوجھ ہم اٹھائیں ایسا نہیں ہوگا، بلوچستان سے گیس نکل رہی ہے تو بلوچستان ترجیح ہونا چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ کی سہولت فائر وال کی وجہ سے خراب ہو چکی ہے، دنیا میں بدنامی ہو رہی ہے اور فری لانسرز کو مسائل کا سامنا ہے۔