تحریر:پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین.
قیام پاکستان سے لے کر اب تک،شاید اب تک سے بہت بعد تک بھی پاکستانی سیاست ،معشیت اور سماج اسی طرح کی غیر یقینی اور تکلیف دہ صورتحال کا شکار رہے گا جس کا لمحہء موجود میں ہے.لیکن پاکستان کی تاریخ میں 1971ء سے 1977ء کا عہد ہمیشہ منفرد رہے گا کیونکہ اس عہد میں پاکستانی سیاست میں بنیادی نوعیت کے فیصلے ہوۓ،کچھ انقلابی اقدامات بھی لیے گئے جن کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر پر زیر بحث آنے لگا،یہ دور داخلہ اور خارجہ پالیسیوں اور آئینی اور عسکری حوالوں سے قابل ذکر رہا.
اگرچہ نادیدہ قوتیں اپنی چالاکیوں اور سازشوں میں مصروف کار رہیں اور ان قوتوں کا سامراجی طاقتوں سے گٹھ جوڑ بھی رہا. جب یہ منہ زور قوتیں اور طاقتیں ناکام ہونے لگیں تو 5 جولائی 1977ء کا سیاہ دن آ گیا اور یہ دن نا صرف ایک جمہوری حکومت کے خاتمے کا دن تھا بلکہ اس دن نے آنے والے کئی سیاہ دنوں کی آمد کی بنیاد رکھ دی. یہ سیاہ دن 47 برسوں کو محیط مارشل لاؤں کا ایک تسلسل ہے.جہاں مارشل لاء کی حکومت نہیں تھی وہاں بھی مارشل لائی مزاج غالب رہا.
5 جولائی 1977ء کا ماسٹر مائنڈ عالمی سامراج تھا پا پھر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ، اس کے تمام حالات و واقعات پاکستانی تاریخ میں واضح یا علامتی انداز میں سدا زندہ رہیں گے.
5 جولائی 1977ء کا مارشل لاء ایک عفریت تھا جس نے ہماری سیاست ، ہماری قومی شناخت اور ہماری تہذیب کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے بطور خاص ہماری شناخت اور امن اس طوفان بلاخیز کا شکار ہو گیا اس مارشل لاء کو نا صرف سامراج کی حمایت حاصل تھی بلکہ ملکی سطح پر کچھ صحافتی گماشتے،