تحریر : مہر کامران تھند
اللہ تعالی نے زمین و آسمان بنائے تو اس پر اپنی مخلوق پیدا کی اور انکی خوراک کے انتظامات کے لئیے بدلتے موسم ، اندھی، طوفان، بارش، دریا، سمندر ،پہاڑ بنائے پھر ان پر ایسی مخلوق بھی پیدا کر ڈالی جو دوسری مخلوق کے لئیے خوراک کا سبب بنتے ہیں اس مخلوق کے لئیے سوچنے، سمجھنے، سیکھنے ، اور غور کرنے کی طاقت بھی عطا کی ۔ پھر موسم کی تبدیلی کے لئیے آسمانوں سے برستے،گرجتے، چمکتے بادل ، چنگھاڑتی، گرد اڑاتی ہوائیں بھیجیں ، یہی تیز ہوائیں کسی علاقے میں اندھی،کہیں طوفان اور کہیں سونامی کہلائیں ۔ ہر انسان نے اسکو اپنے زہن، اپنی سوچ اور اپنے خیالوں کے زریعے اپنایا اور کہیں ٹھکرایا ، موجودہ مون سون بارشوں کے سلسلوں میں اگر آپ بادلوں کے سفر پر نظر گھمائیں تو آپکو ایک الگ سی دنیا بسائے ،گھوڑے دوڑائے چلے جارہے ہوں گے ،آپ انکے سحر میں خود کو جکڑیں تو آپکو یقیناً لگے گا کہ بادلوں کا سفر ایک خوبصورت اور پراسرار منظر ہے جو فطرت کی حیرت انگیز تخلیق کی عکاسی کرتا ہے۔ جب بادل آسمان میں تیرتے ہیں تو وہ زمین پر ایک دلکش سایہ ڈالتے ہیں اور ہمارے دلوں کو سکون اور راحت فراہم کرتے ہیں۔ جو ہوا کے دوش پر کہیں سے کہیں پہنچ رہے ہوتے ہیں۔ یہ سفید اور ملائم بادل کبھی کبھار بارش اور طوفان کا پیش خیمہ بنتے ہیں۔ فطرت کے اس حسین کھیل کو دیکھ کر ہم خدا کی قدرت کی عظمت کو محسوس کر سکتے ہیں۔بادلوں کی حرکت ہمیں زندگی کے عارضی پن اور مسلسل تبدیلی کا درس دیتی ہے۔ ان کا آسمان میں تیرنا، مختلف شکلیں بنانا اور پھر تحلیل ہو جانا من کو قریب سے چھو کر چلا جاتا ہے۔۔بادلوں کا سفر ایک رومانوی تصور میں بھی آجاتا ہے جو شاعری، ادب اور فنون لطیفہ میں شعراء اور ادیب محبت، جدائی، خوشی اور غمی کی علامت کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ تو کہیں مفکر ہمیں ان بادلوں کے سفر کے ساتھ ہمیں اپنی آزادی کی خواہش کی یاد دلاتا ہے کہ ہم بغیر کسی رکاوٹ کے دنیا کی وسعتوں کو دیکھ سکتے ہیں۔
اسکے علاؤہ بادلوں کے بدلتے رنگ، شکل اور حرکت میں ایک جادوئی حسن پوشیدہ رہتا ہے ۔ کبھی یہ بادل نرم روئی کے گالوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں، جو نیلے آسمان کی وسعت میں تیرتے ہیں۔ کبھی یہ گہرے سرمئی رنگ میں ڈھل کر برسات کی نوید دیتے ہیں، جو زمین کی پیاس بجھانے کے لیے برس پڑتے ہیں۔ کبھی یہ سنہری شام کے وقت سورج کی روشنی میں سنہرے اور سرخ رنگ کے سائے بکھیرتے ہیں، جو دیکھنے والوں کو مسحور کر دیتے ہیں۔بادلوں کا سفر صرف زمین سمندر اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر بھی جاری رہتا ہے۔ میں یہاں یہی کہوں گا کہ یہ قدرت کا ایک ایسا نظام ہے جو نہ صرف ماحول کو خوبصورت بناتا ہے، بلکہ زندگی کے لیے ضروری پانی کی فراہمی میں بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ اور یہی بادلوں کا سفر ہمارے صحراء تھل میں کسانوں، چرواہوں کے چہروں پر امیدکی کرن بنتی ہے کہ بادلوں کا سفر انکے تھل میں بارش برسائے گا جس سے کھیتوں میں ہریالی سے جانوروں کے لئیے خوراک تیار ہوگی اور انکی معیشت میں بہتری اترے گی ، لیکن کہیں یہ بادلوں کا سفر پریشانی کا سبب بھی بن جاتا ہے، زمین کے مسافروں کو بادلوں کا یہ سفر مایوسی کی طرف دھکیل دیتا ہے اور ان کے لئیے مشکلات، پریشانی کا موجب بنتا ہے جیسا کہ گزشتہ دنوں تھل میں سفر کرتے ایک خاندان کو بادلوں نے تھل میں آ لیا اور بارش اپنے جوبن پر برسے تو گرمی کی شدت سے بے حال انکی 8سالہ بچی نہانے لگی لیکن شاید قدرت کو کچھ اور منظورتھا اور بادلوں نے غصہ دکھا دیا بادل گرجے، بجلی چمکی اور ننھی پری کی طرف لپکی ، چند لمحوں میں چند قدموں کے فاصلے پر اٹھکیلیاں کرتی تتلی بھسم ہو گئی ، دوسری طرف صحراء تھل میں بادلوں کے سفر کے ساتھ تیز ہواؤں اور آندھیوں کی آمد بھی ایک حسن سے کم نہیں ہے،
آندھیوں کی آمد ایک طاقتور اور زبردست قدرتی واقعہ ہے جو فطرت کی طاقت اور عظمیت کی علامت ہے۔ جب آندھیاں آتی ہیں، تو وہ اپنی شدت اور رفتار کے ساتھ زمین کے مناظر کو بدل کر رکھ دیتی ہیں۔ ہوا تیز اور سرکش ہوجاتی ہے، درخت جھکنے لگتے ہیں، اور کبھی کبھی تو ان کی شاخیں ٹوٹ کر زمین پر گر جاتی ہیں۔ یہ موسم کی ایک اہم علامت ہوتی ہے، جو عموماً طوفان، بارش، اور بجلی چمکنے کی خبر دیتی ہے۔ اسکی شدت کے ساتھ جو آوازیں پیدا ہوتی ہیں، وہ ایک پراسرار اور خوفناک ہوتی ہیں ۔ تھل میں آندھیوں کی صورتحال کا اندازہ ہمیں سرکاری ملازمت کے دوران بھی خوب ہوا جب ہم تحصیل منکیرہ کے علاقے مرشد آباد (دربار جنجوں شریف) میں رہے تو آندھیوں نے ایک کے بعد ایک نے ہمیں آ لیا ، اور ہم بیری کے درخت کے نیچے جا چھپے ۔ آندھیوں کی آمد کا ایک مثبت پہلو بھی ہے۔ یہ زمین کی مٹی کو نئے سرے سے ترتیب دیتی ہیں اور زرخیزی بڑھاتی ہیں۔ آندھیاں خشک پتے اور گردوغبار کو اڑا کر صاف کرتی ہیں، جس سے ماحول تازہ اور صاف ہوجاتا ہے۔ ایک اور روایت کہ تھل کی کھوج لگانے والے سے کسی نے تھل کی اندھی کے بارے پوچھا تو اس نے کہا کہ تھل میں آندھیاں نہیں ایک آندھی آتی جو وسط اپریل سے شروع ہوتی ہے اور وسط ستمبر میں ختم ہوتی ہے۔ بادلوں کا سفر اور آندھیوں کی آمد کا یہ عمل ہمیں زندگی کی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرنے کا سبق بھی دیتی ہیں کہ یہ آتی ہیں اور چلی جاتی ہیں اسی طرح ہمارے زندگی سے مشکلات بھی آتی ہیں اور چلی جاتی ہیں اسی طرح زندگی کے ہر لمحے کو بھرپور طریقے سے جینا چاہیے، جیسے بادل ہر لمحے اپنی حرکت سے نئے نظارے تخلیق کرتے ہیں۔ زندگی میں بھی ہمیں تبدیلیوں کو قبول کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے، اور ہر نئی تبدیلی کو ایک نئے موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ بادلوں کی طرح ہمیں بھی اپنی زندگی کے سفر کو خوبصورت، معنی خیز اور مثبت بنانا چاہیے