ملتان : وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت پنجاب سیڈ کونسل کا 59واں اجلاس منعقد ہوا۔جس میں پنجاب سیڈ کونسل کی ایکسپرٹ سب کمیٹی کی دوبارہ بحالی و ازسرنو تشکیل کے امور کا جائزہ لیا گیا۔ ایم ڈی پنجاب سیڈ کونسل شان الحق نے صوبائی وزیر کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ سیڈکونسل کو تکنیکی معاملات میں معاونت کے لیے زرعی ماہرین پر مشتمل سب کمیٹی قائم کی گئی تھی جبکہ کمیٹی کو پنجاب سیڈ کونسل کے 58ویں اجلاس میں ڈی نوٹیفیڈ کر دیا گیا تھا۔انھوں نے بتایا کہ اس کمیٹی کے ٹرم آف ریفرنسز میں وراٹیوں کی سپاٹ ایگزمنیشن،فیلڈ ٹرائلز کے تمام رزلٹس اور مختلف وراٹیوں کی منظوری اور نا منظوری سے متعلق سفارشات تیار کرنا شامل ہیں۔ اس موقع پرصوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک نے پنجاب سیڈ کونسل کو فعال و با اختیار بنانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کئے۔انھوں نے کہا کہ پنجاب سیڈ کونسل کے پاس اپنی سیڈ کی وراٹیوں کی منظوری اور سپاٹ چیکنگ کا اختیار ہونا چاہیے۔صوبائی وزیر نے سیڈ کی منظوری سے متعلقہ تجاویز تیار کرنے کے لیے سیڈ کمپنیوں، ایسوسی ایشن و پنجاب ایگریکلچر کمیشن کے نمائندگان،وفاقی حکومت کی وزارت فوڈ اینڈ سیکورٹی و ورائٹی اویلویشن سیل کے اعلی حکام،رائس،ویٹ اور کاٹن کے آبزرورز کو آن بورڈ لینے کی ہدایت کی جبکہ سیڈ سے متعلق ماہرین کی قابل عمل تجاویز کی منظوری تک پنجاب سیڈ کونسل کی سب کمیٹی کی بحالی کے ایجنڈا کو مؤخر ہی سمجھا جائے۔سید عاشق حسین کرمانی نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی قیادت میں حکومت کاشتکاروں کو معیاری اور مستند بیج کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔حکومت کا فوکس کسانوں کو جعلی اور ملاوٹ شدہ بیج سے نجات دلانا اور فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔ سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے اس موقع پر کہا کہ پنجاب میں نئی اقسام کے بیج کی منظوری کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ بیج کے کاروبار میں پرائیویٹ سیکٹر کا کلیدی کردار ہے۔کوئی بھی پالیسی پرائیویٹ سیکٹر کی عدم موجودگی میں بنانا زرعی شعبہ کے مفاد میں نہیں۔ اجلاس میں ڈپٹی ایم ڈی پنجاب سیڈ کونسل شمشاد وڑائچ، کنسلٹنٹ محکمہ زراعت پنجاب ڈاکٹر انجم علی،ڈائریکٹر جنرل زرعی اطلاعات پنجاب نوید عصمت کاہلوں،ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع چوہدری عبدالحمید کے علاوہ پنجاب سیڈ کونسل کے ممبران اور آبزرورز نے شرکت کی