تحریر ؛ ساجد محمود
پاکستان میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور پائیداری کے فروغ کے لیے بین الاقوامی کانفرنس 29 اور 30 اکتوبر 2024 کو کراچی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ گرین پاکستان انیشیٹو اور ایس آئی ایف سی کی سرپرستی میں ہونے والی اس کانفرنس کا بنیادی مقصد زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا، زرعی پیداوار کو بہتر بنانا، اور نامیاتی کاشتکاری کو رواج دینا ہے، جس سے نہ صرف غذائی قلت کا سامنا کرنے والے علاقوں میں استحکام پیدا ہوگا بلکہ دیہی معیشت کی بحالی میں بھی مدد ملے گی۔
یہ کانفرنس اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس میں پہلی بار لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم پر ایک پلینری سیشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد کسانوں اور اسٹیک ہولڈرز کو زمین کی معلومات اور وسائل کی مینجمنٹ کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔ اس جدید نظام کے ذریعے کسان اپنی زمین کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے اور اس کی استعداد کار میں اضافے کے لیے مناسب حکمت عملی اپنا سکیں گے، جس سے زمین کی زرخیزی میں بھی بہتری آئے گی۔
پاکستان میں زراعت کے حوالے سے یہ کانفرنس ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کر رہی ہے، جہاں ماہرین، اسٹیک ہولڈرز، اور بین الاقوامی تنظیمیں نہ صرف زرعی شعبے کے مسائل پر گفتگو کریں گی بلکہ پائیداری اور ترقی کے لیے جدید حل بھی پیش کریں گی۔ گرین پاکستان انیشیٹو اور ایس آئی ایف سی کا مقصد جدید زراعت کو فروغ دینا ہے تاکہ زرعی پیداوار کو موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی دباؤ کے باوجود مستحکم رکھا جا سکے۔ اس کانفرنس میں نامیاتی کاشتکاری اور پائیدار زراعت پر ہونے والی گفتگو ملک میں زراعت کو نئے انداز میں پروان چڑھانے کا باعث بنے گی۔
سندھ اور بلوچستان کے محکمہ زراعت کی جانب سے اپنے صوبائی پویلین میں کامیاب تجربات کو پیش کرنے سے دیگر صوبے بھی رہنمائی حاصل کریں گے اور مختلف علاقوں میں رائج بہترین زرعی طریقوں سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ اس کانفرنس کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ ملک بھر کے بینکوں، جیسے بینک آف پنجاب، نیشنل بینک آف پاکستان، اور سعودی پاک انویسٹمنٹ کمپنی، کو بھی شامل کر رہی ہے، جو زرعی سرمایہ کاری اور مالی معاونت کی فراہمی کے ذریعے زراعت کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ کانفرنس، سندھ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایونٹ ہے، جو پورے ملک سے زرعی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کو ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع کر رہی ہے۔ اس سے کسانوں اور متعلقہ اداروں کو جدید ٹیکنالوجی، تحقیق اور مالیاتی وسائل تک رسائی حاصل ہوگی، جو کہ زرعی پیداوار کو بڑھانے اور دیہی علاقوں کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے نہایت اہم ہے۔ پاکستان کی زراعت اس قسم کے بین الاقوامی اقدامات سے ایک مستحکم اور پائیدار راہ پر گامزن ہو سکتی ہے، جو مستقبل میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور ملکی معیشت کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔