تحریر ؛ ساجد محمود
کپاس کی بحالی پروگرام میں جب تک کپاس کی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو فوقیت نہیں دی جائے گی تب تک بحالی کپاس کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (PCCC) کی بطورِ ایپکس باڈی مالی استحکام اور خودمختاری کپاس کی بحالی کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہے۔ ماضی میں جب یہ ادارہ مستحکم مالی وسائل کے ساتھ کام کر رہا تھا تو ملک میں کپاس کی پیداوار عروج پر تھی۔ تاہم 2016 سے، جب ٹیکسٹائل انڈسٹری نے کاٹن سیس کے معاملات میں رکاوٹیں پیدا کیں، کپاس کی پیداوار تیزی سے گرنا شروع ہو گئی، اور ہم ڈیڑھ کروڑ گانٹھوں کی بلند پیداوار سے محض 7-8 ملین گانٹھوں تک محدود ہو گئے ہیں۔
کپاس کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ PCCC کو فوری طور پر مالی مشکلات سے نکالا جائے تاکہ یہ قومی سطح پر جامع حکمت عملی وضع کر سکے۔ اس ادارے کے پاس وہ تکنیکی اور تحقیقی وسائل موجود ہیں جو جدید بیجوں کی تیاری، پانی کے مؤثر استعمال، اور کسانوں کو جدید تربیت فراہم کر کے کپاس کی پیداوار کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ مزید برآں، PCCC کی زیر نگرانی معیاری بیجوں کی فراہمی، پیداواری لاگت میں کمی، اور بین الاقوامی معیار کے مطابق کپاس کی پیداوار میں معاونت فراہم کی جا سکتی ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ صوبائی اور نجی ادارے اپنے محدود وسائل کے ساتھ کپاس کی مطلوبہ بحالی میں ناکام رہے ہیں۔ لہذا، ضروری ہے کہ PCCC کے مالی استحکام کو یقینی بنایا جائے تاکہ کپاس کے فروغ کے لیے ایک قومی پالیسی کے تحت تمام ادارے اس کی قیادت میں متحد ہو کر موثر کردار ادا کر سکیں۔ ملک میں کپاس کی بحالی اور ترقی کا یہ واحد راستہ ہے۔