ملتان(لیہ ٹی وی)ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ دھان کے کاشتکار دھان کی کٹائی کے بعد سموگ سے بچاؤ کیلئے فصلوں کی باقیات کو آگ ہرگز نہ لگا ئیں۔ دھان کے کاشتکار فصلوں کی باقیات کی تلفی کیلئے محکمہ زراعت پنجاب کی ہدایات پر عمل کریں۔ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے بتایا کہ امسال وزیر اعلیٰ پنجاب کے سموگ کنٹرول پروگرام کے تحت 5 ارب روپے کی لاگت سے کاشتکاروں کو سپر سیڈرز 60 فیصد سبسڈی پر فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ فصلوں کی باقیات کو جدید مشینری کے استعمال سے کار آمد بنایا جا سکے۔دھان کے کاشتکار سپر سیڈرز کی مدد سے بھی فصل کی باقیات کو تلف کر سکتے ہیں۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ دھان کے کاشتکار کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے انہیں زمین میں ملا کر زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں دھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کیلئے کاشتکار دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کر کے پانی لگا دیں۔ اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔یاد رکھیں، حکومت پنجاب کی ہدایات کے مطابق دھان کے مڈھوں کو آگ لگانا ایک قابلِ سزا جرم ہے۔دھان کے مڈھوں اور پرالی کو آگ لگانے والے عناصر کے خلاف جرمانہ اور گرفتاری عمل میں لائی جا رہی ہے۔اس لئے کاشتکار دھان کی کٹائی کے بعد باقیات کو آگ لگانے سے گزیز کریں۔