لیہ(نمائندہ لیہ ٹی وی) یونیورسٹی اف لیہ ،طالب علم کی ڈیتھ یونیورسٹی انتظامیہ میڈیا اور سوشل میڈیا میں معاملہ ہائی لائٹ ہونے کے بعد بھی نیند سے بیدار نہ ہوئی سٹوڈنٹس کی دھمکی کام کر گئی 24 گھنٹے میں دوسری انکوائری کمیٹی قائم۔ تفصیل کے مطابق پانچ روز قبل یونیورسٹی اف لیہ کے انگلش ڈیپارٹمنٹ کے ساتویں سمسٹر کے طالب علم احمد حسن نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی تاہم مرحوم طالب علم کے والد صالح محمد نے بیٹے کی ڈیتھ کو تباہی قرار دیا احمد حسن کی ڈیتھ پر یونیورسٹی اف لیہ کے نام سے سوشل میڈیا کے متعدد اکاؤنٹس سے یونیورسٹی کے متعدد پروفیسرز اور انگلش ڈیپارٹمنٹ کے ماحول کو طلبہ کے لیے انتہائی نقصان دہ ہونے کے الزامات عائد کر کے مختلف سنگین خیالات کا اظہار کیا میڈیا میں طالب علم کی ڈیتھ اور سوشل میڈیا پر لیہ یونیورسٹی کے خلاف غیر معمولی خیال ارائیوں کے بعد بھی پانچ روز تک یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے عملی طور پر کوئی ایکشن سامنے نہ ایا جس پر وومن سوشل ایکٹیوسٹ قلب صغری کی قیادت میں طلبہ اور طالبات کے ایک گروپ نے گزشتہ روز یونیورسٹی کے سامنے احتجاج کیا یونیورسٹی کے ماحول کے خلاف شدید ترین الفاظ میں نعرے بازی کی اور انتظامیہ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کو مسترد کر دیا جس پر رجسٹرار یونیورسٹی اف لیہ ڈاکٹر اظہر بلوچ ڈاکٹر ذیشان حسین اور دیگر یونیورسٹی افسران نے ایس ایچ او سٹی لیہ حسین علی کی موجودگی میں احتجاج کرنے والے طلبہ و طالبات سے تفصیلی ملاقات کی اور وائس چانسلر کی جانب سے قائم کردہ انکوائری کمیٹی تبدیل کرنے کا مطالبہ منظور کر لیا اور وعدہ کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ طالب علم کی ڈیتھ کے اسباب جاننے کے لیے میرٹ پر کام کرے گی اور احتجاج کرنے والے سٹوڈنٹس کے مطالبے پر یونیورسٹی کے انگریزی ڈیپارٹمنٹ کے تین پروفیسر صاحبان سے درس و تدریس اور انتظامی ذمہ داریاں واپس لے لی ہیں بعد ازاں یونیورسٹی انتظامیہ نے طالب علم احمد حسن کی موت کے اسباب معلوم کرنے کے لیے ڈاکٹر عنبرین شہزاد کو چیئر پرسن ڈاکٹر محمد علی ڈاکٹر سعدیہ انجم رشید اقبال ڈپٹی رجسٹرار وومن ایکٹیوسٹ قلب صغری امنہ جمشید ہمشیرہ مرحوم طالب علم اور شعیب اشرف سابق طالب علم پر مشتمل نئی انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر پندرہ یوم میں رپورٹ طلب کر لی۔

