ملتان(نمائندہ لیہ ٹی وی)چیئر مین مستقبل پاکستان انجینئر ندیم ممتاز قریشی نے شرح سود میں مزید کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود کو 10 فیصد مقرر کی جائے،ابھی بھی پاکستان جنوبی ایشیاء کے اکثر ممالک سے آگے ہے،گزشتہ ماہ ملک میں افراط زر کی شرح4.9 فیصد رہی جس سے حقیقی شرح سود 10 فیصد ہونی چاہیے تھی مگر حکومت نے 13 فیصد مقرر کی،ستم ظریفی تو یہ ہے کہ افراط زر تھمنے کے باوجود بجلی،گیس،ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتوں میں پچھلے ایک، ڈیڑھ برس میں جو اضافہ ہوچکا ہے اس کے اثرات عام شہریوں جن کی آمدنی میں اس دوران کوئی اضافہ نہیں ہوا ان کیلئے درد سر بنا ہوا ہے اس کے لیے حکومت کو معاشی سرگرمیوں میں اضافے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے بصورت دیگر آبادی کے اکثریتی طبقے کیلئے معاشی ترقی کے دعوے محض دکھاوے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری کی شرح سال 2024ء میں 10.3 فیصد تک پہنچ گئی جو تین سال پہلے 6.3 فیصد تھی،بے روزگاری میں اضافہ سے پاکستان کے زیریں اور درمیانی آمدنی والے طبقے کی معیشت پر جو شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں وہ کسی سے بھی ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔انجینئر ندیم ممتاز قریشی نے کہا کہ شرح سود مزید کم ہونے سے کاروباری لاگت میں کمی اور اشیاء کی قیمتیں بھی کم ہوں گے اور اس کے ساتھ ساتھ برآمدات میں بھی اضافہ ممکن ہوگا،حکومت کو اس طرف خصوصی توجہ دینا ہوگی۔