شوگر یا ذیابیطس کے عالمی دن (World Diabetes Day) کو ہر سال 14 نومبر کو منایا جاتا ہے، جس کا مقصد عوام میں ذیابیطس سے متعلق شعور پیدا کرنا اور اس بیماری کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر توجہ دلانا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1991 میں بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن (IDF) اور عالمی ادارہ صحت (WHO) کے اشتراک سے ہوا، اور اسے 2006 میں اقوامِ متحدہ نے سرکاری طور پر عالمی دن کے طور پر تسلیم کیا۔
شوگر یا ذیابیطس کیا ہے؟
ذیابیطس ایک ایسی دائمی بیماری ہے جس میں خون میں شکر کی مقدار بے قابو ہو جاتی ہے۔ یہ بیماری اس وقت ہوتی ہے جب جسم یا تو انسولین کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا یا اس کی پیداوار ہی کم ہو جاتی ہے۔ انسولین ایک ایسا ہارمون ہے جو خون میں موجود شکر کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اس بیماری کی دو اہم اقسام ہیں:
ذیابیطس قسم 1: اس میں جسم میں انسولین بننا مکمل طور پر بند ہو جاتا ہے اور مریض کو باقاعدگی سے انسولین کے انجیکشن لینے پڑتے ہیں۔
ذیابیطس قسم 2: یہ ذیابیطس کی عام قسم ہے اور زیادہ تر لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ اس میں جسم انسولین کا درست استعمال نہیں کر پاتا، جس کی وجہ سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
عالمی دن کا مقصداس دن کا مقصد ذیابیطس کی وجہ، علامات، علاج اور بچاؤ کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔ دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے صحت کے نظام پر بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس دن کا پیغام ہے کہ لوگوں کو صحت مند طرزِ زندگی اپنانے اور ذیابیطس کی علامات کو پہچاننے میں مدد دی جائے تاکہ بروقت تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے۔ذیابیطس سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیرذیابیطس سے بچاؤ کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں:متوازن غذا کا استعمال اور صحت بخش خوراک اپناناباقاعدگی سے ورزش کرناوزن کو قابو میں رکھناباقاعدگی سے خون میں شکر کی سطح چیک کرواناذہنی دباؤ کو کم کرنا اور نیند پوری کرناذیابیطس کے عالمی دن پر لوگوں کو یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے طرزِ زندگی میں ایسی تبدیلیاں لائیں جو ذیابیطس سے بچاؤ اور صحت مند زندگی کی طرف لے جائیں۔
شوگر یا ذیابیطس کی علامات اور اسباب کو سمجھنا اس بیماری سے بچنے اور بروقت تشخیص کے لیے بہت اہم ہے۔ ذیابیطس کی دو بنیادی اقسام ہیں، جن کی علامات اور اسباب میں فرق ہو سکتا ہے۔
ذیابیطس کی عام علامات
ذیابیطس کی علامات عمومی طور پر درج ذیل ہوتی ہیں، لیکن ان کی شدت اور نوعیت مختلف افراد میں مختلف ہو سکتی ہے:پیشاب کی زیادتی: اکثر بار بار پیشاب آنا، خصوصاً رات کے وقت۔پیاس کا بڑھ جانا: جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے مریض کو مستقل پیاس لگتی ہے۔بہت زیادہ بھوک لگنا: جسم توانائی حاصل نہیں کر پاتا تو بھوک میں اضافہ ہو جاتا ہے۔وزن کا اچانک کم ہونا: خاص طور پر ذیابیطس قسم 1 میں۔تھکن اور کمزوری محسوس کرنا: جسم میں شوگر کے عدم توازن کی وجہ سے تھکاوٹ ہوتی ہے۔زخم یا انفیکشن کا دیر سے ٹھیک ہونا: ذیابیطس کے مریضوں میں زخم دیر سے ٹھیک ہوتے ہیں اور انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔نظر کی دھندلاہٹ: خون میں شکر کی زیادتی کی وجہ سے آنکھوں پر دباؤ بڑھتا ہے جس سے نظر متاثر ہو سکتی ہے۔جلد پر خارش یا سیاہ دھبے: خاص طور پر گردن اور بغلوں کے قریب۔
ذیابیطس کے اسباب
ذیابیطس کی وجوہات قسم 1 اور قسم 2 میں مختلف ہو سکتی ہیں:ذیابیطس قسم 1 کے اسباب ذیابیطس قسم 1 میں جسم کا مدافعتی نظام انسولین پیدا کرنے والے خلیات پر حملہ آور ہو جاتا ہے، جسے آٹو امیون ری ایکشن کہا جاتا ہے۔ اس کے اسباب مکمل طور پر معلوم نہیں ہیں، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ اس میں موروثیت، جینیاتی عوامل اور بعض وائرل انفیکشنز شامل ہو سکتے ہیں۔
ذیابیطس قسم 2 کے اسباب
ذیابیطس قسم 2 زیادہ تر طرزِ زندگی اور موروثی عوامل سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کے اہم اسباب درج ذیل ہیں:موٹاپا: جسم میں چربی کی زیادتی انسولین کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔ حرکت طرزِ زندگی: ورزش نہ کرنا اور سارا دن بیٹھے رہنا جسم کے شوگر کو پروسیس کرنے کے نظام پر اثرانداز ہوتا ہے۔غیر متوازن غذا: زیادہ چکنائی، شکر، اور پراسیسڈ فوڈ کا استعمال خون میں شکر کی سطح بڑھا دیتا ہے۔خاندانی تاریخ: اگر خاندان میں کسی کو ذیابیطس ہو تو اس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔بلند فشار خون: ہائی بلڈ پریشر بھی ذیابیطس کا ایک سبب بن سکتا ہے۔ذیابیطس کے یہ اسباب اور علامات جان کر لوگ اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لا سکتے ہیں تاکہ اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہو یا کم از کم بروقت تشخیص کر کے علاج کیا جا سکے۔
ذیابیطس سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر
ذیابیطس سے بچاؤ اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لئے چند اہم اقدامات درج ذیل ہیں
:صحت مند غذا کا استعمال: شوگر میں کمی اور فائبر سے بھرپور غذا کا انتخاب مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
باقاعدہ ورزش: جسمانی سرگرمیوں کو معمول کا حصہ بنانا، جیسے چہل قدمی، سائیکلنگ اور جم جانا۔وزن کو کنٹرول میں رکھنا: موٹاپے سے بچنے اور مناسب وزن برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔باقاعدگی سے چیک اپ کروانا: اگر آپ کے خاندان میں ذیابیطس کی تاریخ موجود ہے تو باقاعدگی سے اپنا شوگر لیول چیک کروائیں۔سگریٹ اور الکحل سے پرہیز: یہ چیزیں ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں، اس لئے ان سے بچنا بہتر ہے۔عالمی سطح پر ذیابیطس کی صورتحالدنیا بھر میں لاکھوں افراد ذیابیطس کا شکار ہیں، اور یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں اس بیماری کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو مستقبل میں یہ مرض مزید لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔نتیجہشوگر کے عالمی دن کے ذریعے لوگ اس بیماری سے متعلق آگاہی حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی زندگی میں چند بنیادی تبدیلیاں لا کر صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔اب بات کرتے علاج معالجہ کی
شوگر مرض کا دیسی ادویات میں کیا علاج ہے
ذیابیطس کا علاج صرف دواؤں سے ہی ممکن نہیں بلکہ طرز زندگی میں مثبت تبدیلی اور صحت بخش غذاؤں کا استعمال بھی بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دیسی ادویات یا قدرتی جڑی بوٹیوں سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو مدد مل سکتی ہے، مگر انہیں اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کرنا چاہیے، خاص طور پر اگر مریض کوئی اور دوا لے رہا ہو۔ یہاں چند عام دیسی طریقے اور جڑی بوٹیاں دی گئی ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خون میں شوگر کی سطح کو متوازن کرنے میں مددگار ہو سکتی ہیں
:1. میتھی (Fenugreek)میتھی کے بیجوں میں فائبر اور دیگر ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جو خون میں شوگر کو کنٹرول کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔ اس کے بیج پانی میں بھگو کر صبح نہار منہ لینے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ یہ جسم میں انسولین کی حساسیت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔
- دار چینی (Cinnamon)دار چینی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ انسولین کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے اور خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ روزانہ دار چینی کا استعمال پاؤڈر کی شکل میں یا گرم پانی میں ڈال کر کیا جا سکتا ہے، مگر زیادہ مقدار میں استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔
- کریلا (Bitter Melon)کریلا قدرتی طور پر خون میں شکر کی سطح کم کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس میں ایسے اجزاء موجود ہیں جو انسولین کی طرح کام کرتے ہیں اور جسم میں شکر کو توانائی میں تبدیل کرتے ہیں۔ کریلے کا جوس صبح کے وقت پینا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
- جامن (Indian Blackberry)جامن میں خاص طور پر "جامبولین” نامی جزو پایا جاتا ہے جو خون میں شکر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ جامن کے بیجوں کو پیس کر پاؤڈر کی شکل میں استعمال کیا جا سکتا ہے، یا جامن کا رس بھی مفید ہو سکتا ہے۔
- آملہ (Indian Gooseberry)آملہ میں وٹامن سی کی بھرپور مقدار ہوتی ہے، جو لبلبے کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے اور انسولین کی پیداوار کو بڑھاتی ہے۔ آملہ کا رس یا اس کا پاؤڈر پانی کے ساتھ استعمال کرنے سے شوگر کنٹرول میں رہ سکتی ہے۔
- السی کے بیج (Flax Seeds)السی کے بیج فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں، جو شکر کو تیزی سے خون میں جذب ہونے سے روکتے ہیں۔ السی کے بیج کو پیس کر یا پانی کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- ہلدی (Turmeric)ہلدی میں اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی انفلیمٹری خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں معاون ہوتی ہیں۔ روزانہ ہلدی دودھ میں ڈال کر پینا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
- نیم (Neem)نیم کی پتیاں یا ان کا جوس خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے اور انسولین کی حساسیت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔احتیاطی تدابیردیسی ادویات کا استعمال ذیابیطس کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، مگر ان کے اثرات ہر مریض میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ کسی بھی جڑی بوٹی یا دیسی علاج کو استعمال کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں، خاص طور پر اگر مریض کوئی اور دوائیں بھی استعمال کر رہا ہو۔
شوگر کا ایلوپیتھک علاج
ذیابیطس کا ایلوپیتھک علاج دواؤں، انسولین، اور طرز زندگی میں تبدیلیوں پر مبنی ہوتا ہے تاکہ خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھا جا سکے اور جسم کو انسولین کے بہتر استعمال میں مدد دی جا سکے۔ علاج کا انتخاب ذیابیطس کی قسم، مریض کی عمر، صحت کی مجموعی حالت، اور خون میں شکر کی سطح کے مطابق کیا جاتا ہے۔ - انسولین تھراپی (Insulin Therapy)ذیابیطس کے مریضوں، خاص طور پر قسم 1 کے مریضوں، کو اکثر انسولین تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ ان کا جسم قدرتی طور پر انسولین نہیں بنا پاتا۔ انسولین کی مختلف اقسام ہیں، جن میں سے کچھ فوری اثر رکھتی ہیں اور کچھ دیرپا ہوتی ہیں۔ انسولین عام طور پر انجیکشن کے ذریعے دی جاتی ہے، اور جدید اوقات میں انسولین پمپس بھی دستیاب ہیں جو خون میں شکر کی سطح کو مستقل طور پر مانیٹر کرتے ہیں۔
- ذیابیطس کی دوائیں (Oral Medications)ذیابیطس قسم 2 کے مریضوں کے لیے مختلف اقسام کی زبانی دوائیں دستیاب ہیں جو انسولین کی پیداوار کو بڑھانے، انسولین کے اثرات کو بہتر بنانے، یا خون میں شوگر کی سطح کو قابو میں رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔ عام طور پر استعمال ہونے والی ادویات میں شامل ہیں:میٹفارمن (Metformin): یہ سب سے عام دوا ہے، جو جگر میں شکر کی پیداوار کو کم کرتی ہے اور جسم کی انسولین کی حساسیت کو بڑھاتی ہے۔سلفونیل یوریز (Sulfonylureas): یہ دوائیں لبلبے کو انسولین بنانے کی تحریک دیتی ہیں، جیسے گلیمپائراڈ (Glimepiride) اور گلائپیزائیڈ (Glipizide)۔ڈی پی پی-4 انھیبیٹرز (DPP-4 Inhibitors): یہ دوائیں انسولین کی سطح کو بڑھاتی ہیں اور شکر کی سطح کو کم کرتی ہیں، جیسے سٹاگلیپٹن (Sitagliptin)۔ایس جی ایل ٹی-2 انھیبیٹرز (SGLT2 Inhibitors): یہ دوائیں گردوں کے ذریعے اضافی شکر کو خارج کرنے میں مدد کرتی ہیں، جیسے کناگلیفلوزن (Canagliflozin) اور ڈیپاگلیفلوزن (Dapagliflozin)۔ٹی زیڈ ڈی (Thiazolidinediones): یہ دوائیں انسولین کے اثر کو بہتر بناتی ہیں، جیسے پیوگلیٹازون (Pioglitazone)۔3. گلوکاگون لائیک پیپٹائیڈ-1 ریسیپٹر ایگونسٹس (GLP-1 Receptor Agonists)یہ دوائیں انسولین کی سطح کو بڑھانے، بھوک کو کم کرنے اور خون میں شوگر کی سطح کو بہتر کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ انہیں بعض صورتوں میں انجیکشن کے ذریعے دیا جاتا ہے، جیسے لیراگلوٹائڈ (Liraglutide)۔
- بلڈ شوگر کی نگرانی (Blood Sugar Monitoring)ایلوپیتھک علاج میں خون میں شوگر کی مستقل نگرانی بھی شامل ہوتی ہے۔ مریض کو باقاعدگی سے اپنے خون میں شوگر کی سطح چیک کرنے کے لیے گلوکومیٹر استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ہیموگلوبن A1C ٹیسٹ بھی کرایا جاتا ہے، جو کہ پچھلے 2 سے 3 ماہ کی اوسط بلڈ شوگر سطح کو ظاہر کرتا ہے۔
- طرز زندگی میں تبدیلیاں (Lifestyle Modifications)ذیابیطس کے علاج میں صحت مند غذا اور ورزش بہت اہم ہیں:غذا: کاربوہائیڈریٹس کو متوازن رکھنا، زیادہ فائبر والی غذا کھانا، اور کم چکنائی والی خوراک لینا مفید ہوتا ہے۔ورزش: باقاعدہ ورزش کرنے سے وزن کم ہوتا ہے اور جسم میں انسولین کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
- ذیابیطس کی پیچیدگیوں کا علاجذیابیطس کے مریضوں کو خون کی نالیوں، دل، گردے، آنکھوں، اور اعصاب کی پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، لہذا ایلوپیتھک علاج میں ان مسائل کا بھی بروقت علاج کیا جاتا ہے تاکہ ذیابیطس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔ایلوپیتھک علاج سے پہلے ڈاکٹر کی مشاورت ضروری ہے تاکہ مریض کی انفرادی حالت کے مطابق بہتر علاج کا انتخاب کیا جا سکے اور صحت مند زندگی گزاری جا سکے۔
شوگر کا ہومیو پتھک علاج
ہومیوپیتھی میں ذیابیطس (شوگر) کے علاج کے لیے مختلف قدرتی عناصر سے تیار کردہ ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ ہومیوپیتھک علاج کا مقصد صرف خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنا نہیں بلکہ مجموعی صحت کو بہتر بنانا اور جسم کی انسولین پیدا کرنے اور استعمال کرنے کی صلاحیت کو بحال کرنا بھی ہوتا ہے۔ ہومیوپیتھک علاج کا انتخاب عموماً مریض کی مخصوص علامات، جسمانی اور نفسیاتی حالت کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے، اور علاج کا فیصلہ کسی ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے مشورہ کے بعد ہی کیا جانا چاہیے۔ یہاں چند عام ہومیوپیتھک ادویات دی گئی ہیں جو ذیابیطس میں استعمال کی جاتی ہیں
:1. سزی جیمبلم (Syzygium Jambolanum)یہ ہومیوپیتھک دوا ذیابیطس کی علامتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے عام استعمال کی جاتی ہے۔ خاص طور پر پیشاب میں شکر کی مقدار کو کم کرنے میں مفید سمجھی جاتی ہے اور خون میں شکر کی سطح کو معتدل رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ - فاسفورس (Phosphorus)فاسفورس کو عموماً ان مریضوں کے لیے تجویز کیا جاتا ہے جن کو بہت زیادہ پیاس لگتی ہے، بار بار پیشاب آتا ہے، اور جسمانی کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ یہ دوا خون کی شکر کی سطح کو متوازن کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔
- یورینم نائٹرکُم (Uranium Nitricum)یہ دوا عموماً ذیابیطس کے ان مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن کا وزن کم ہو رہا ہو اور انہیں بھوک کی شدت محسوس ہوتی ہو۔ یہ دوا جسم میں انسولین کی سطح کو بہتر کرنے میں مددگار سمجھی جاتی ہے۔
- آرسینکم البم (Arsenicum Album)آرسینکم البم ان مریضوں کے لیے تجویز کی جاتی ہے جو ذیابیطس کے ساتھ ساتھ جلد کی خارش یا دیگر جلدی مسائل کا شکار ہوں۔ یہ دوا جسم کو قوت بخشتی ہے اور خون میں شکر کی سطح کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔
- لائیکوپوڈیم (Lycopodium)یہ دوا ذیابیطس کے ان مریضوں کے لیے تجویز کی جاتی ہے جنہیں زیادہ بھوک لگتی ہے مگر کھانے کے بعد بھی تسکین نہیں ہوتی، اور انہیں قبض یا پیٹ میں گیس کی شکایت ہو۔ یہ جسم میں انسولین کے استعمال میں بہتری پیدا کرتی ہے۔
- فاسفورک ایسڈ (Phosphoric Acid)یہ دوا ان مریضوں کے لیے موزوں سمجھی جاتی ہے جنہیں ذہنی تھکن، کمزوری، اور جسمانی وزن میں کمی کا سامنا ہو۔ یہ دوا اعصاب کو طاقت دیتی ہے اور خون میں شکر کی سطح کو بھی قابو میں رکھتی ہے۔
- برائی اونیا (Bryonia Alba)یہ دوا ان مریضوں کے لیے موزوں ہوتی ہے جنہیں ذیابیطس کی وجہ سے بہت زیادہ پیاس محسوس ہوتی ہے اور جلد خشک رہتی ہے۔ یہ خون میں شکر کو متوازن کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
- نیٹرم میور (Natrum Muriaticum)یہ دوا خاص طور پر ان مریضوں کے لیے تجویز کی جاتی ہے جنہیں زیادہ پیاس محسوس ہوتی ہے اور جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔ نیٹرم میور جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے اور خون میں شکر کو متوازن کرنے میں معاون ہے۔
- چائنا (China Officinalis)چائنا ان مریضوں کے لیے تجویز کی جاتی ہے جنہیں کمزوری محسوس ہوتی ہے، بار بار پیاس لگتی ہے، اور خون کی کمی ہو جاتی ہے۔ یہ دوا جسمانی کمزوری کو کم کرنے اور ذیابیطس کی وجہ سے پیدا ہونے والی دیگر مسائل کو حل کرنے میں مددگار ہے۔ہومیوپیتھک علاج کے لیے احتیاطی تدابیرڈاکٹر سے مشورہ: ہومیوپیتھک ادویات کو استعمال کرنے سے پہلے کسی مستند ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں تاکہ ان کی صحیح مقدار اور استعمال کا طریقہ کار معلوم ہو سکے۔دواؤں کا باقاعدہ استعمال: ہومیوپیتھک ادویات کے اثرات وقت کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں، اس لیے صبر اور باقاعدگی سے استعمال بہت ضروری ہے۔طرز زندگی میں تبدیلی: ہومیوپیتھک علاج کے ساتھ ساتھ صحت مند طرز زندگی اپنانا اور متوازن غذا کا استعمال بھی ضروری ہے۔ذیابیطس ایک پیچیدہ بیماری ہے، اور ہومیوپیتھک علاج ایک معاون طریقہ کار کے طور پر مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ مگر یہ یاد رہے کہ ہومیوپیتھی کے اثرات ہر شخص میں مختلف ہو سکتے ہیں، اس لیے کسی بھی دوا کا استعمال ڈاکٹر کی رہنمائی کے بغیر نہیں کرنا چاہیے۔