لیہ (نمائندہ لیہ ٹی وی )محکمہ اسکول ایجوکیشن پنجاب نے 28 مئی 2025 کو یومِ تکبیر کی مناسبت سے تمام سرکاری اسکولوں میں خصوصی تقریبات اور مقابلہ جات کے انعقاد کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم، یہ اعلان 27 مئی کو اس وقت کیا گیا جب زیادہ تر اسکولوں میں باقاعدہ کلاسز کا اختتام ہو چکا ہے اور طلبہ گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ اس صورتحال نے والدین، اساتذہ اور تعلیمی حلقوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔محکمے کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن (نمبر: SO(A-I)2-2/2024) کے مطابق یومِ تکبیر پر اسکول کھلے رہیں گے اور صبح کی اسمبلی میں خصوصی پروگرام، قومی ترانہ اور پاکستان آرمی کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا۔ ساتھ ہی ضلعی سطح پر درج ذیل تین اقسام کے مقابلے منعقد کیے جائیں گے’’تقریری مقابلہ بعنوان: "یومِ تکبیر کی اہمیت: پاکستان کا جوہری طاقت بننے کا سفر”،’’پوسٹر/آرٹ مقابلہ‘‘،’’ملی نغمہ جات کے مقابلے‘‘محکمہ تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ ان مقابلہ جات کے ضلعی سطح پر جیتنے والے طلبہ کو فی کس 50 ہزار روپے انعام دیا جائے گا۔تعلیمی ماہرین اور والدین نے اس اقدام پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب طلبہ پہلے ہی چھٹیوں کے موڈ میں جا چکے ہوں، ایسے میں اچانک مقابلہ جات کا اعلان کرنا کئی ذہین اور محنتی طلبہ کو مقابلے میں شرکت سے محروم کر دیتا ہے۔ خاص طور پر دور دراز، پسماندہ اور دیہی علاقوں کے طلبہ کو وقت پر اطلاع نہ ملنے اور تیاری کا موقع نہ ملنے کی وجہ سے واضح نقصان ہوتا ہے۔اس کے برعکس شہری مراکز میں قائم بڑے اسکول، جو اکثر ایسے مواقع کے میزبان بھی ہوتے ہیں، پہلے سے تیار شدہ مواد اور منتخب طلبہ کی مدد سے نمایاں پوزیشنیں حاصل کر لیتے ہیں، یوں ایک غیر مساوی اور غیر شفاف فضا پیدا ہوتی ہے۔اساتذہ تنظیموں اور والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ اس نوعیت کے مقابلہ جات کا باقاعدہ شیڈول کم از کم دو ہفتے پہلے جاری کیا جائے تاکہ تمام طلبہ کو برابری کی سطح پر تیاری اور شرکت کا موقع مل سکے۔ نیز، دیہی اسکولوں کی نمائندگی یقینی بنانے کے لیے الگ کیٹیگریز یا کوٹہ بھی مقرر کیا جائے۔نوٹیفکیشن میں تمام ضلعی چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مقابلہ جات کا انعقاد یقینی بنائیں اور سرگرمیوں کی تصویری رپورٹ ddm2.cmmtf@gmail.com پر ارسال کریں۔ تاہم، اس تاخیر سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن نے انتظامی نظام کی سنجیدگی پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔یومِ تکبیر یقیناً قومی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے، مگر ایسی تقریبات صرف رسمی کارروائی بن کر نہ رہ جائیں، اس کے لیے شفاف اور مربوط منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔ بچوں کو یکساں مواقع دیے بغیر نہ تو حب الوطنی کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان کی صلاحیتوں کی سچی قدر دانی ممکن ہے۔

