تحریر :عبدالرحمن فریدی

تھائیرائیڈ گلینڈ جسم میں اہم ہارمونز کے اخراج کے ذریعے مختلف افعال کو متوازن رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ہارمونز جسم کے تمام خلیوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں اور ان کی کمی یا زیادتی مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔دنیا بھر میں خاص طور پر خواتین کی ایک بڑی تعداد تھائیرائیڈ کے مسائل سے دوچار ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق مردوں میں اس بیماری کی شرح 4 سے 5 فیصد جبکہ خواتین میں 10 سے 12 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ بدقسمتی سے، اس بیماری کی تشخیص اکثر تاخیر کا شکار ہو جاتی ہے، جس سے پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔تھائیرائیڈ گلینڈ کو بہتر کام کرنے کے لیے روزانہ 15 سے 20 ملی گرام آیوڈین کی ضرورت ہوتی ہے۔ آیوڈین کی کمی ایک عالمی مسئلہ ہے، جس سے تھائیرائیڈ کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ طبی ماہرین تھائیرائیڈ کے مریضوں کو آیوڈین والا نمک، ڈیری مصنوعات اور سمندری غذا جیسے مچھلی اور جھینگے کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تاہم ان کا اعتدال میں استعمال ضروری ہے تاکہ صحت کو نقصان نہ پہنچے۔متوازن غذا تھائیرائیڈ کے افعال کو متحرک اور صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ طبی ماہرین ایسی غذا لینے کی تاکید کرتے ہیں جو وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہو۔پالک، سلاد اور دیگر پتوں والی سبزیاں میگنیشیئم کا بہترین ذریعہ ہیں، جو تھائیرائیڈ کے ہارمونز کے توازن میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہری سبزیوں میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں جو جسمانی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔کاجو، بادام، اور کدو کے بیج آئرن اور سیلینیئم سے بھرپور ہوتے ہیں جو تھائیرائیڈ کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ روزانہ مٹھی بھر میوہ جات کھانے سے سیلینیئم کی مطلوبہ مقدار حاصل ہو سکتی ہےجو تھائیرائیڈ کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ناشتے میں جَو (Oats) کا دلیا بہترین انتخاب ہے، کیونکہ یہ قدرتی طور پر گلوٹین سے پاک ہوتا ہے اور ہاضمے کے لیے فائدہ مند ہے۔ تاہم خریداری کے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ پیکٹ پر ’گلوٹین سے پاک کا لیبل موجود ہو۔چاول اور گندم بنیادی غذائیں ہیں، لیکن براؤن چاول میں موجود سیلینیئم جلد، جھلیوں، اور تھائیرائیڈ کے افعال کو بہتر رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ رات کے کھانے میں بروکلی اور براؤن چاول کے ساتھ گرل سالمن بہترین اور متوازن خوراک ہے۔تمام سبزیاں اور پھل تھائیرائیڈ کے مریضوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتے۔ مثلاً آڑو، ناشپاتی، شلجم، چقندر اور پھول گوبھی ایسے اجزاء پر مشتمل ہوتے ہیں جو بیماری کو بڑھا سکتے ہیں- زیادہ مرغن اور مصالحے دار کھانے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ ہاضمے کے مسائل اور قبض کا سبب بنتے ہیں۔تناؤ اور ذہنی دباؤ کو کم کرنا تھائیرائیڈ کی صحت کے لیے ضروری ہےکیونکہ ذہنی تناؤ ہارمونی توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔باقاعدگی سے ورزش کرنا اور جسمانی سرگرمیاں بڑھانا تھائیرائیڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔متوازن اور صحت مند نیند لینا بھی جسم کے ہارمونی نظام کو درست رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔تھائیرائیڈ کے مریضوں کو اپنی خوراک میں توازن پیدا کرنا ضروری ہے۔ آیوڈین، ہری سبزیاں، میوہ جات، دلیہ، اور صحت بخش چاول کا استعمال تھائیرائیڈ کے نظام کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے، جبکہ نقصان دہ غذائی اجزاء سے پرہیز بیماری کے اثرات کو کم کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ روزمرہ کی زندگی میں صحت بخش عادات اپنانا تھائیرائیڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔