پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے اعلان کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاستی مفاد کو نقصان پہنچانے، اختیارات کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچانے کے الزامات عائد ہیں۔
اس کے علاوہ، فیض حمید کے خلاف ملک میں بدامنی اور پُرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کی بھی تفتیش جاری ہے، جس میں 9 مئی کے واقعات اور دیگر پُرتشدد سرگرمیاں شامل ہیں، جن میں سیاسی عناصر کی ملی بھگت بھی شامل ہے۔
آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا ہے کہ فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں۔ سابق آئی ایس آئی سربراہ کا نام سب سے پہلے 2017 میں فیض آباد دھرنے کے دوران منظر عام پر آیا، جب ان پر حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدہ کروانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان کے دورِ وزارتِ دفاع میں سیاسی مداخلت اور دیگر الزامات بھی سامنے آئے تھے، جن پر بعد ازاں سپریم کورٹ نے سخت کارروائی کا حکم دیا۔