شام کے مفرور صدر بشار الاسد کی طیارہ حادثے میں موت کی خبریں زیر گردش ہیں، تاہم اس حادثے اور بشار الاسد کی ہلاکت کی تصدیق ابھی تک نہیں ہو سکی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق، بشار الاسد کا طیارہ دمشق سے روانہ ہونے کے بعد حادثے کا شکار ہوگیا، جس میں انہیں ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
شامی حکام نے ابھی تک بشار الاسد کی موت کی تصدیق نہیں کی۔ 24 سال تک شام کے صدر رہنے والے بشار الاسد گزشتہ شام کسی نامعلوم مقام پر منتقل ہوگئے تھے۔ غیر ملکی ذرائع کے مطابق، سیرین ایئر لائن کا طیارہ Ilyushin Il-76T دمشق سے آج صبح 4:50 پر اڑان بھرنے کے بعد 15 منٹ تک راڈار سے غائب رہا۔
اڑان کے 20 منٹ بعد طیارہ ہمس کی طرف مڑ گیا اور اس کی رفتار بڑھا دی گئی۔ صبح 5:24 پر طیارہ حمص شہر کے اوپر سے گزرا، جس وقت اس کی بلندی 22 ہزار فٹ تھی۔ لیکن پانچ منٹ بعد، جب طیارہ حمص کی طرف واپس مڑا، تو اس کی بلندی 16 ہزار فٹ تک آ گئی اور پھر کچھ فاصلے پر طیارہ 1625 فٹ کی بلندی پر راڈار سے غائب ہوگیا۔
یہ خبر عالمی سطح پر اہمیت اختیار کر گئی ہے، تاہم ابھی تک بشار الاسد کی حالت اور طیارہ حادثے کی مکمل تفصیلات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
خیال رہے کہ شامی باغیوں نے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا جس کے بعد وہ سرکاری ٹی وی، ریڈیو اور وزارتِ دفاع کی عمارتوں میں داخل ہوگئے۔ سرکاری فوج کی جانب سے علاقہ چھوڑنے پر لوگوں نے سڑکوں پر جشن منایا۔
دمشق کے قریب جیل سے ہزاروں قیدی رہا کردیے گئے، شام کے وزیراعظم نے شہریوں سے عوامی املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک نہیں چھوڑا۔
باغیوں کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم محمد الجلالی پُرامن انتقال اقتدار تک تمام ریاستی اداروں کو چلائیں گے۔ دوسری جانب شام میں ایئرپورٹ بند ہوگئے، 250 کے قریب پاکستانی زائرین پھنس گئے۔