layyah
منگل, دسمبر 23, 2025
  • صفحہ اول
  • لیہ
    • ادب
    • ثقافت
    • سیاست
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • علاقائی خبریں
  • سائنس
  • کاروبار
  • فنون لطیفہ
  • صحت
  • وڈیوز
  • کالم
  • انٹرویو
  • زراعت
  • ستاروں کے احوال
  • شوبز
  • کھیل
  • صفحہ اول
  • لیہ
    • ادب
    • ثقافت
    • سیاست
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • علاقائی خبریں
  • سائنس
  • کاروبار
  • فنون لطیفہ
  • صحت
  • وڈیوز
  • کالم
  • انٹرویو
  • زراعت
  • ستاروں کے احوال
  • شوبز
  • کھیل
layyah
No Result
View All Result

متاعِ فقیر کا ایک تحقیقی جائزہ

عبدالرحمن فریدی by عبدالرحمن فریدی
دسمبر 22, 2025
in ادب, لیہ
0
متاعِ فقیر کا ایک تحقیقی جائزہ

تجزیہ نگار۔۔میاں شمشاد حسین سرائی

فقیر میاں الہی بخش لیکھی سرائی مرحوم لیہ کےایک علمی، ادبی و تاریخی خاندان زنگیزہ بلوچ سے تعلق رکھتے تھے۔آپ ایک حاذق حکیم اور سلسلہء سرائی کے پیر بھی تھے۔
آپ کا مسکن جسے فقیر خانہ کہتے تھے مرکز علم و حکمت منبع شعور آگہی آماجگاہ فکر و فکر اور دانش کدہ علوم و فنون مسکن تشنگان تحقیق و تاریخ میری مراد وہ مسکن تھا جو فقیر میں لیوش لکی سرائی چچا بزرگوار کا تھا میرے بزرگوار کی جگہ پر وہ پرسکون علم و روح پرور جگہ جہاں ہم وقت علماء فضلاء وکلاء دانشور پروفیسرز حکما شعرا ادباء ریسرچ سکالر مورخین روحانی عاملین گلوکار و موسیقار طلباء غرض یہ کہ زندگی کے تمام شعبہ ہے زندگی طبقہ ہے زندگی کے افراد بلا امتیاز مذہب و ملت رنگ و نسل موجود رہتے تھے ایسی حماد گیر جگہ پر بیٹھنا بھی کسی اعزاز سے کم نہ تھا مجھے یاد ہے کہ 80 کی دہائی میں جب میں کالج کا سٹوڈنٹ تھا اس فقیر خانے کی علمی ادبی ماحول کا اثر مجھ پر ہوا مجھ پر بچپن سے چھپا قلم کار شاعر اپنی صلاحیتوں سمیت عیاں ہونے لگا کہ وہ عرصہ تھا جب زندگی اپنے نئے مفاہیم کے ساتھ مجھ پر اشکار ہو رہی تھی درس محبت اخلاقیات باہمی خلوص و مروت انسان دوستی اداب محفل علم پرستی نفرتوں سے نفرت رموز حیات نت نئے انداز کے ساتھ میری ہستی کا حصہ بن رہے تھے دھیرے دھیرے علم پرور روح افزا ماحول نے زندگی کی پلٹ دی اور پھر دھوپ سائقہ اعتبار ٹھہری بے اعتباری سے اعتبار کی راہیں نکلنا شروع ہوئیں ذہن کے دریچے واہ ہونے لگے اور ادب برائے زندگی کا فلسفہ اپنے تمام تر معنی و مفاہیم کے ساتھ طبیعت پر اس انداز میں لگا یہ وہ عرصہ تھا جب خوشگوار اور ناخوشگوار نمو میں لبریز ماہ و سال میرے قلب و ذہن میں انمٹ نقوش مرتب کرتے جا رہے تھے گویا میرے اندر باہر ایک مکمل علمی و ادبی ماحول کی پرورش ہو رہی تھی بے شک شاعر کو تخلیق کے شاعر کے لیے بہت دشوار گزار مائل سے گزرنا پڑتا ہے معاہدے شیری اور محاسن شیری علم عروض علم لغت علم و بیان و محاورات کا برمحل استعمال تراکیب کا دروبست مناسب الفاظ کا چلاؤ تلازمہ کا اہتمام بندش کی پختگی رموز اعلام اور اوقاف حرکات اور دیگی تکنیکی لوازمات کو نظر انداز مدنظر رکھتے ہوئے اعجاز و اختصار کے ساتھ مدہ بیان کرنا اس ریاضت جاکن میں جو گزرتی وہ ایک قلم کار پر ہی گزرتی ہے وہ مجھ پر مرتب ہونے لگے


آپ نےپوری زندگی علم وادب کی سرپرستی فرمائی۔آپ کا "ڈیرہ لیکھی” علمی ادبی تقریبات کا مرکز رہا ہے۔آپ علم و حکمت کے ساتھ ساتھ سرائیکی و اردو کے پختہ کار شاعر اور کالم نگار بھی تھے۔
ماں بولی "سرائیکی” کے حوالے سے آپکا ایک معروف شعر زبانِ زدِ عام ہے ۔اور ماں بولی کے عالمی دن کے موقع پر پورے ملک میں بینروں کی زینت بنتا ہے۔۔ملاحظہ فرمائیں
جے ماء ٻولی کوں بُھل
تاں ککھاں وانگوں رُل ویسیں


آج جس کتاب کی رونمائی ہو رہی ہے متائے فقیر مصنف مرتبہ محمد حنیف سحر خیالی 123 صفحات پر مشتمل 10واں پر مشتمل یہ کتاب بہت ہی خوبصورت انداز میں شائع کرائی گئی ہے جس میں پروفیسر مہر اختر وہاب جسارت خیالی صابر جازب غلام مصطفی صاحب کے اظہار خیالات موجود ہیں باب اول میں شجرہ نسب دعاؤں میں ولادت با سعادت تھل جو کہ سنسکرت کا لفظ ہے جس کے معنی زائد شدہ زمین کے ہیں پہلی دفعہ اس میں رقم کیا گیا ہے 9 ستمبر 1928 میں ولادت ہوئی اور مورث اعلیٰ کان فقیر لکی کا ذکر بھی اس میں ایا ہے سرائی کی وجہ تسمیہ بلوچ قبیلہ زنگیزہ کا ذکر بھی اس میں شامل ہے اور اس میں اپ کے متعلق بتایا گیا کہ ابتدائی تعلیم مدرسہ مسجد بقا والی مسجد سے حاصل کی چہارم تک اسی مدرسے میں زیر تعلیم رہے اس کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول لیہ میں داخل ہوئے1947 تک زیر تعلیم رہے آپ کے کلاس فیلوز میں رادھے شام نارائندرداس گوپی چند نارنگ اور نسیم لیہ کے نام قابل ذکر ہیں یہ بھی اس میں ہم نے پڑھا اور اس کے بعد سرائی تحریک کا جو ذکر کیا گیا میانوال تحریک جو کہ سید محمد جونپوری نے وادیء سندھ میں شروع کی تھی میانوال سے سرائی تحریک کا سفر اس میں ذکر کیا گیا ہے اور رفیق خاور تھلوچی نے روزنامہ آفتاب ملتان 1982 کے شمارے میں لکھا ہے کہ آپ کا تعلق بلوچوں کے زنگیزہ قبیلہ سے تھا جو کہ قصبہ جمالی بلوچاں ضلع شاہ پور موجودہ سرگودھا میں واقع ہے ۔ آدم شاہ حضرت محمد یوسف المعروف لعل عیسن کروڑ سے ملاقات کرتے ہیں اور بندہ کہ ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے خاور تھلوچی نے لکھا ہے کہ اپ نے لکھا کہ سرائیکی زبان و ادب کی بہت اپ نے خدمت کی 1958 میں بہاولپور میں پہلی باقاعدہ سرائیکی کانفرنس ہوئی اور اس کے میں اس کے بعد ملتان میں اس کی توثیق توثیح کی اجلاس کیا گیا جس میں قرارداد اپ نے ہی پیش کی جس کی صدارت خان افقلات نے فرمائی منتظمین میں نظام الدین حیدر اور سیٹھ عبید الرحمن کے نام شامل تھے پھر ملتان میں نواب آف بہاولپور کی صدارت میں نظامت برگیڈیر نذیر احمد نے کی اجلاس منعقد ہوا اس زبان کو جسے پہلے ڈیرہ جاتی ملتانی جھٹکی تھولوی اور ریاستی لہجوں میں منقسم کیا گیا تھا فقیر میں الہی بیشک لیکن فارسی کی قدیم کتاب ماثرالاامراء علی شیر قانع بزبان فارسی کا حوالہ دیا اور جسے حاضرین نے تائید کر کے قرارداد منظور کی اور پاس کی اور اسی میٹھی زبان کو باقاعدہ نام سرائیکی دیا گیا اس حوالے کو آپ پھر اپ نے پھر 23 دسمبر 1960ء کو ہفت روزہ بشارت مظفرگڑھ میں شے کرایا اپنے تحقیقی مضمون سرائیکی زبان کی وجہ تسمیہ میں شاعر کرایا اسی مضمون کو سرائیکی ترجمے کے ساتھ پروفیسر سجاد حیدر پرویز نے سرائیکی ادب ملتان میں شائع کرایا مرحوم اسماعیل اہمدانی نے 23 مئی 1995 میں نوائے وقت ملتان میں باعنوان سرائیکی وسیب کی بادشاہ گھر قوم کے عنوان سے لکھا
باپ سوم میں ملازمت اور ازواجی زندگی کا ذکر کیا گیا سب سے پہلے اپ محکمہ مال میں پٹواری تعینات ہوئے وہاں آپ کی ملازمت آپ کے مزاج کے منافی تھا اسے خیرباد کہا 1946 میں میونسپل کمیٹی لیہ میں بطور محرر چونگیات تعینات ہوئے 35 سال فرائض انجام دینے کے بعد قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی اور خطے کی علم ادب اور تاریخ و ثقافت کے لیے بقیہ زندگی وقف کر دی باب چہارم میں تھل سرائیکی کتب خانہ اور عجائب گھر کا ذکر کیا گیا ہے دنیا کے پہلے سکے پانچ مارچ سے لے کر آج کل کے جدید سکہ جات نوادرات کا ذکر کیا گیا نادر قلمی نسخہ جات تاریخی ادبی کتب جو کہ 10 ہزار سے زائد ہیں کا ذکر کیا گیا پھر 1952 میں قائم کردہ فری فقیری دواخانہ کا ذکر بھی اسی باب میں کیا گیا
باب پنجم میں آپ کی سرائیکی تحریک کے لیے خدمات کا بڑے اچھے انداز سے ذکر کیا گیا ہے اسی باب میں بہت اہم معلومات کو یکجا کیا گیا جو کہ اپ کی مضمون منہ سے اخذ کیے گئے سرائیکی کی وجہ تسمیہ کل کا صوبہ کمشنری اور ضلع آج صرف تحصیل کیوں ، نمک کی منڈی ادبی تنظیموں کی سرپرستی بھی اس میں شامل کی گئی
باپ ششم میں مکتوبات کا ذکر کیا گیا ہے ڈاکٹر گوپی چند نارنگ مہندر پرتاب چاند ارمان عثمانی مہر کاچیلوی ڈاکٹر کی لیاقت مگسی دوست محمد کھوکر مصنف تاریخ منکیرہ ملک نعیم ایڈوکیٹ نسیمِ لیہ خیال امروہی واحد بخش بھٹی وغیرہ کے خطوط اس میں شامل کیے گئے
باپ ششم میں مکتوبات کا ذکر تو کیا گیا ہے ڈاکٹر گوپی چند نارنگ اور مہندر پرتاپ چاند ارمان عثمانی مہر کچیلوی ڈاکٹر لیاقت مگسی دوست محمد کھوکر اور مبارک علی افغانی عبداللہ حکیم شوق مہر عبدالحق مزمل حسین سلیم جونی کا انٹرویو شمشاد سرائی منور اقبال بلوچ شہباز نقوی ارمان عثمانی کے اور یاسر کے منظوم خراج تحسین پیش کیے گئے
باب ہشتم میں آگ اور لہو کی چشم دید کہانی روزنامچے اور فقیر سے ماخذ سنہری یادیں یکجا کی گئی باب نہم میں آپ کا نمونہ کلام دیا گیا باب دہم میں اسمائے گرامی مریدین جو 120 اقوام تھل تھی ان کا ذکر کیا گیا اور آخر پر ماخذات کتاب کتابیات کے حوالہ جات دیے گئے

Previous Post

ترقیاتی منصوبوں میں غفلت ناقابلِ برداشت، معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا: ڈی سی آصف علی ڈوگر تحصیل کروڑ میں جاری ترقیاتی کاموں کی رفتار کا جائزہ، ناقص مٹیریل یا تاخیر پر کنٹریکٹرز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی وارننگ

Next Post

پی ایس ای آر سروے 31 دسمبر کو مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن، 88 فیصد کام مکمل، مستحق خاندان صحت، تعلیم، رہائش اور سبسڈی سکیموں سے مستفید ہوں گے، ڈپٹی کمشنر آصف علی ڈوگر

Next Post
پی ایس ای آر سروے 31 دسمبر کو مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن، 88 فیصد کام مکمل، مستحق خاندان صحت، تعلیم، رہائش اور سبسڈی سکیموں سے مستفید ہوں گے، ڈپٹی کمشنر آصف علی ڈوگر

پی ایس ای آر سروے 31 دسمبر کو مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن، 88 فیصد کام مکمل، مستحق خاندان صحت، تعلیم، رہائش اور سبسڈی سکیموں سے مستفید ہوں گے، ڈپٹی کمشنر آصف علی ڈوگر

Please login to join discussion

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2024

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • لیہ
    • ادب
    • ثقافت
    • سیاست
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • علاقائی خبریں
  • سائنس
  • کاروبار
  • فنون لطیفہ
  • صحت
  • وڈیوز
  • کالم
  • انٹرویو
  • زراعت
  • ستاروں کے احوال
  • شوبز
  • کھیل

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2024