فیصل آباد: دنیا بھر میں فن گائیکی کے حوالے سے پاکستان کا نام روشن کرنیوالے لیجنڈاستاد نصرت فتح علی خان کی 27ویں برسی جمعہ کو منائی گئی۔اس موقع پران کے فیملی ممبران، شاگردوں اورپرستاروں نے جھنگ روڈ فیصل آباد پر واقع مرکزی قبرستان میں ان کی آخری آرام گاہ پرحاضری دی، پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور فاتحہ خوانی کی جبکہ اس موقع پر فیصل آباد آرٹس کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عمران،دیگر حکام اورمرحوم کے عزیزواقارب کے علاوہ ان کے فن کے دلدادہ سول سوسائٹی کے افراد بھی بڑی تعدادمیں موجود تھے۔استاد نصرت فتح علی خان کی برسی کے موقع پرانہیں ٹریبیوٹ پیش کرنے کیلئے پنجاب کونسل آف آرٹس فیصل آباد کی جانب سے آرٹ گیلری میں پورٹریٹ ایگزی بیشن کا بھی اہتمام کیا گیا جس کا افتتاح ڈپٹی ڈائریکٹر آرٹس کونسل محمد عمران نے کیا۔نمائش میں نصرت فتح علی خان کے نادر فن پارے رکھے گئے جنہیں حاضرین نے خوب سراہا۔جمعہ کوقوالی، گیت اور غزلوں کے بے مثال گائیک اور موسیقار استاد نصرت فتح علی خان کی برسی پردن بھر ان کے قدر دان، مداح اور چاہنے والوں کا ان کی قبر پر تانتا بندھا رہا۔ شہریوں کی بڑی تعداد نے ان کے قبر پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کرکے اس عظیم گائیک کو خراج عقیدت پیش کرتے رہے۔اس موقع پر متعدد مداحوں کی آنکھیں نم رہیں جبکہ کئی مقامی گلوکاروں نے ان کا گایا ہوا کلام گا کران کے فن سے اپنی دلی وابستگی اور عقیدت کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں اس سلسلہ میں سرسنگیت کے پرستاروں اور فلمی، علمی، ادبی حلقوں کی جانب سے بھی مختلف تقریبات کا اہتمام کیا گیاجس میں نصرت فتح علی خان کی فنی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیاگیا جو16اگست1997کو انتقال کر گئے تھے۔نصرت فتح علی خان13اکتوبر 1948کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے آپ کے والد استاد فتح علی خان اور چچا استاد مبارک علی خان اپنے دور کے مشہور قوال تھے۔نصرت فتح علی خان نے بھی بطور قوال دم مست قلندرمست مست سے ملک گیر شہرت حاصل کی۔انہوں نے قوالی کی صنف میں مغربی انداز متعارف کروایا جسے دنیا بھر میں بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔ان کی گائی ہوئی قوالی ”علی مولا علی مولا“سے انہیں بے پناہ شہرت حاصل ہوئی جبکہ ان کے گائے گیت ”سن چرخے دی مٹی مٹھی کوک“ نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔نصرت فتح علی خان نے بطور قوال خوب شہرت کمائی جس پر ہالی وڈ کے معروف میوزک کمپوزر پیٹر گبریل نے انکے ساتھ ملکر کام کرنے کا منصوبہ بنایا ا ور دونوں نے ملکر مشرقی و مغربی موسیقی کا ملاپ کرکے دم مست قلندر جیسی شہرہ آفاق قوالی تخلیق کی جس نے نصرت فتح کی شہرت کو چہار دانگ عالم میں پھیلا دیا۔نصرت فتح علی خان نے بحیثیت قوال 125آڈیو البم ریلیز کئے جو کہ ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔پاکستان کیساتھ ساتھ کئی ممالک کی حکومتوں اور اقوام متحدہ نے انکی شاندار فنی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں متعدد سرکاری اعزازات سے نوازا۔جگر و گردوں کے عارضہ سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 49سال کی عمر میں 16اگست 1997کو شہنشاہ قوالی نصرت فتح علی خان اپنے کروڑوں مداحوں کو داغ مفارقت دے گئے۔ ان کی وفات سے گلوکاری کے میدان میں پیدا ہونے والا خلا مدتوں پورا نہ ہو سکے گا۔