اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی (پاور ڈویژن) نے اوور بلنگ اورآئی پی پیز کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں آئی پی پیز سے تفصیلی بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں ایم این اے محمد ادریس کی صدارت میں ہوا۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت توانائی (پاور ڈویژن) نے کمیٹی کو کراچی میں بجلی کی اوور بلنگ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بریفنگ دی.انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ہر علاقے میں بجلی پیدا کرنے کے ذرائع ایک جیسے نہیں ہیں، کراچی میں بجلی کی پیداوار تھرمل ذرائع سے ہوتی ہے جو بجلی کی مہنگی پیداوار ہے، حکومت کی یکساں ٹیرف پالیسی کے تحت ملک میں ہر کوئی بجلی کی یکساں قیمت ادا کرتا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ پیداواری لاگت زیادہ ہے تاہم حکومت صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کے الیکٹرک کو سبسڈی کی مد میں ادائیگیاں کرتی ہے۔کمیٹی نے اوور بلنگ اور انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں آئی پی پیز سے تفصیلی بریفنگ لینےکا فیصلہ کیا۔کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کمیٹی کو بتایا کہ کے الیکٹرک کو نادہندگان کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے مالی نقصانات کا سامنا ہے۔انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ کمپنی کی نجکاری کے بعد سے 2000 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے، اسی طرح نجکاری کے بعد کے الیکٹرک کا نقصان 40 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد ہو گیا ہے۔چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو نے اوور بلنگ کے معاملے پر کمیٹی کو بتایا کہ حیسکو کے علاقوں میں کوئی اوور بلنگ نہیں ہو رہی تاہم اوور بلنگ کے حوالے سے کسی بھی انفرادی غلطی کی صورت میں چھان بین کی جاتی ہے اور بلوں کو رائج طریقہ کار کے مطابق درست کیا جاتا ہے۔انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ اوور بلنگ کے حوالے سے موصول ہونے والی 91.8 فیصد شکایات کو حل کیا گیا ہے۔ اجلاس میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، شیخ آفتاب احمد، راجہ قمر الاسلام، چوہدری نصیر احمد عباس، سیدہ نوشین افتخار، رانا محمد حیات خان، محمد شہریار خان مہر، خورشید احمد جونیجو، نعمان اسلام شیخ، سید ابرار،علی شاہ، سید وسیم حسین، جنید اکبر، شیر علی ارباب، ملک محمد عامر ڈوگر،محمد اقبال خان اور سید رفیللہ کے علاوہ وزارت توانائی (پاور ڈویژن) اور متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی.