تحریر ؛ ساجد محمود
عالمی کپاس کی تجارت کے متحرک منظرنامے میں بنگلہ دیش ایک طاقتور کھلاڑی کے طور پر ابھرا ہے، جو صرف 7 ملین گانٹھوں کی مدد سے سالانہ تقریباً 42 ارب ڈالرز کی برآمدات کرتا ہے۔ اس کے برعکس، پاکستان 10 ملین گانٹھوں سے صرف 16 ارب ڈالرز کی برآمدات تک محدود ہے۔ یہ نمایاں تفاوت اہم سوالات کو جنم دیتا ہے کہ آخر کس طرح کے بنیادی عوامل ان دو ہمسایہ ممالک کے برآمدی نتائج میں اتنا فرق پیدا کر رہے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ پاکستان کے کپاس کے شعبے کو درپیش نظامی چیلنجز کا تجزیہ کیا جائے، جیسے کہ قیمت میں اضافہ، پروسیسنگ کی صلاحیتیں، اور مارکیٹ تک رسائی، جو اس کی مسابقتی حیثیت کو متاثر کر رہی ہیں۔ ان وجوہات کو سمجھنا پاکستان کی عالمی کپاس کی مارکیٹ میں پوزیشن کو بہتر بنانے اور اس کے حقیقی برآمدی امکانات کو کھولنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں فرق کی وجوہات کو سمجھنے کے لیے ہمیں مختلف پہلوؤں پر غور کرنا ہوگا، جن میں ویلیو ایڈیشن، ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن، لیبر کی لاگت، حکومتی پالیسیاں، اور عالمی مارکیٹ میں مصنوعات کی پوزیشننگ شامل ہیں۔ یہ عوامل ان دونوں ممالک کی برآمدی کارکردگی میں فرق کا باعث بنتے ہیں، جس سے بنگلادیش نسبتاً کم مقدار میں کپاس کے استعمال سے زیادہ مالیت کی مصنوعات برآمد کر رہا ہے، جبکہ پاکستان زیادہ کپاس پیدا کرنے کے باوجود مطلوبہ مالی فوائد حاصل نہیں کر پا رہا۔
سب سے پہلے، ویلیو ایڈیشن کا فرق دونوں ممالک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں واضح ہے۔ بنگلادیش نے اپنی مصنوعات کی ویلیو میں اضافہ کرنے کے لیے جدید ترین پراسیسنگ ٹیکنالوجی اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات پر توجہ دی ہے۔ بنگلادیش کی ٹیکسٹائل انڈسٹری نے آٹومیشن اور کمپیوٹرائزڈ مشینوں کا استعمال کرکے زیادہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات بنائیں، جیسے کہ تیار ملبوسات اور ہائی فیشن گارمنٹس۔ اس کے برعکس، پاکستان کی انڈسٹری زیادہ تر خام کپڑے یا نیم تیار شدہ مصنوعات تک محدود ہے، جو کم قیمت میں برآمد کی جاتی ہیں اور ان میں عالمی سطح پر مسابقت کی کمی ہے۔ پاکستانی انڈسٹری کو اپنی برآمدات کی ویلیو بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اپنانے اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن میں بنگلادیش نے پاکستان کے مقابلے میں زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، جو اس کے برآمدی حجم میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔ بنگلادیش نے اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں جدید ترین ٹیکنالوجی جیسے روبوٹکس، آٹومیشن، ڈیجیٹل فیبریک پرنٹنگ اور کمپیوٹرائزڈ مینجمنٹ سسٹمز کو شامل کیا ہے۔ ان ٹیکنالوجیز کے استعمال سے بنگلادیش نہ صرف پروڈکشن کی رفتار اور کوالٹی میں بہتری لایا ہے بلکہ عالمی معیار کی برآمدات کرنے میں بھی کامیاب ہوا ہے۔ پاکستان میں ٹیکنالوجی کی کمی کے باعث مصنوعات کی کوالٹی اور پروڈکشن کی رفتار متاثر ہوتی ہے، جس سے عالمی مارکیٹ میں اس کی مقابلے کی اہلیت کم ہو جاتی ہے۔ بنگلادیش نے ٹیکسٹائل پالیسی اور حکومتی مراعات میں بھی اپنے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ترقی دینے کے لیے دوستانہ پالیسیاں نافذ کی ہیں۔ ان پالیسیوں کے تحت خصوصی اقتصادی زونز، ٹیکس میں چھوٹ، اور سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ ان مراعات نے عالمی سرمایہ کاروں کو بنگلادیش میں صنعتیں قائم کرنے اور جدید آلات لانے کی ترغیب دی ہے، جس کے نتیجے میں بنگلادیش کی ٹیکسٹائل انڈسٹری تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔ اس کے برعکس، پاکستان میں ایسی سہولتیں محدود ہیں، جس کے باعث یہاں کی صنعت عالمی مسابقت میں پیچھے رہ جاتی ہے۔ پاکستان کو بھی اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ترقی دینے کے لیے دوستانہ پالیسیاں اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ یہاں کی صنعتیں جدید ٹیکنالوجی اور بہترین پروڈکشن معیار تک رسائی حاصل کر سکیں۔
لیبر اور بنیادی ڈھانچہ میں فرق بھی دونوں ممالک کے درمیان برآمدی فرق کی ایک اہم وجہ ہے۔ بنگلادیش میں لیبر کی لاگت پاکستان سے کم ہے، جس کا فائدہ اٹھا کر بنگلادیش نے کم لاگت کی لیبر کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑ کر زیادہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات بنائیں۔ اس کے برعکس، پاکستان کو لیبر کی لاگت اور بنیادی ڈھانچے کے مسائل کا سامنا ہے۔ توانائی کی قلت اور لاگت میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو مشکلات پیش آتی ہیں، جس سے پروڈکشن کی رفتار اور کوالٹی پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ کپاس کی کوالٹی اور دستیابی بھی دونوں ممالک کے درمیان فرق کا باعث ہے۔ اگرچہ بنگلادیش میں کپاس کی پیدا…