ملتان (لیہ ٹی وی ) لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ نے عدالتی کارکردگی کا شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 43 دنوں میں 8045مقدمات نمٹائے ہیں، جو زیر التواء مقدمات کے بیک لاگ کو کم کرنے کی بھرپور کوشش کا ثبوت ہے۔ عدالتوں میں گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد باقاعدہ عدالتی امور دوبارہ کا دوبارہ آغاز ہوا تو ملتان بنچ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں سینئر ججوں کے پینل بشمول جسٹس صداقت علی خان، جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس محمد وحید خان، جسٹس عاصم حفیظ،جسٹس محمد امجد رفیق، جسٹس انوار حسین اور جسٹس محمد رضا قریشی نے سنگل اور ڈویژن بنچ میں کام کرتے ہوئے مختلف نوعیت کے مقدمات میں بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا۔02.09.2024 سے شروع ہونے والے روسٹر سے پہلے ملتان بنچ میں کل 46281 مقدمات زیر التوا ءتھے۔ 02.09.2024 سے شروع ہونے والے روسٹر کے دوران کل 6650 مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی طور پر 8045 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا، یعنی دائر شدہ مقدمات کی تعداد کم اور فیصلہ شدہ مقدمات کی تعداد زیادہ ہے۔ اس 43 دن کی مدت کے دوران کل 8045 فیصلہ شدہ مقدمات جن میں 3725 فوجداری مقدمات، 3961 رٹ پٹیشنز اور 359 دیوانی مقدمات کا فیصلہ کیا گیا اور یہ عدلیہ کے فوری حل فراہم کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔ اس وقت ملتان بنچ میں زیر التواء مقدمات کی کل تعداد 44035 ہے۔ 43 دن کی مدت کے دوران کل 8045 فیصلہ شدہ مقدمات جن میں 3725 فوجداری مقدمات، 3961 رٹ پٹیشنز اور 359 دیوانی مقدمات کا فیصلہ کیا گیا اور یہ عدلیہ کے فوری حل فراہم کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ یہ کامیابی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم کے وژن کی براہ راست عکاسی ہے جنہوں نے مقدمات کو تیز رفتاری سے حل کرنے کو ترجیح دی تاکہ انصاف میں تاخیر نہ ہو۔ فیصلہ کیے گئے مقدمات کی تعداد کو زیادہ سے زیادہ کرنے پر وکلاء برادری کی حمایت بھی حاصل ہے، جس نے اس مقصد کے حصول کو ممکن بنایا۔قانونی پیشہ اور وکلاء کے تعاون سے مستقبل قریب میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں خاطر خواہ کمی متوقع ہے۔ عدالتی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ یہ اقدام لاہور ہائی کورٹ کے وسیع تر مشن کے ساتھ ہم آہنگ ہے تاکہ سب کے لیے بروقت اور موثر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، جو کہ خطے میں انصاف کے نظام کے لیے ایک مثبت قدم ہے