تحریر: ساجد محمود
پاکستان کی معیشت میں ٹیکسٹائل انڈسٹری اور APTMA کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے، مگر حالیہ برسوں میں اس صنعت نے ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے، جس کی وجہ سے ملک کی سب سے اہم زرعی فصل، کپاس، کی تحقیق و ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ 2012 سے کپاس کی ایک گانٹھ، جس کی قیمت تقریباً 75 ہزار روپے ہے، پر 50 روپے فی گانٹھ کاٹن سیس عائد کیا گیا ہے۔ یہ سیس کپاس کی تحقیق و ترقی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اور آج کے تناظر میں اسے 300 روپے فی گانٹھ ہونا چاہیے لیکن ملکی معیشت کے تحفظ و فروغ کے لیے ایک گانٹھ پر 50 روپے یعنی صرف 0.067 فیصد کا معمولی سیس ادا کرتے ہوئے بھی مل مالکان کی جان نکلتی ہے۔مزید حیران کن بات یہ ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں سیس کی رقم شامل کرکے صارفین سے تو وصول کر لیتی ہے، لیکن PCCC کو ادائیگی کرنے سے انکاری ہے۔ بظاہر تو یہ سیس مل مالکان کے ذمے ہے، مگر حقیقت میں اسے صارفین کی جیب سے ہی وصول کیا جا رہا ہے، اور ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنے مالی فائدے کے لیے اس دھوکہ دہی پر آمادہ ہے۔
سیس کی معمولی رقم سے بچنے کے لیے انڈسٹری مختلف حیلے بہانوں اور عدالتی کارروائیوں سے ایک اہم قومی ادارے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ گزشتہ آٹھ سالوں (2016 سے) میں ٹیکسٹائل انڈسٹری نے PCCC کے خلاف 65 قانونی مقدمات دائر کیے، جن میں سے 63 مقدمات PCCC نے جیت لیے، اس کے باوجود APTMA سیس کی ادائیگی میں تاخیر کرتی رہی ہے۔ APTMA نے نہ تو سپریم کورٹ کے فیصلوں کی پرواہ کی ہے، نہ ECC کے احکامات پر عمل کیا ہے، اور نہ ہی کاٹن سیس ایکٹ کو اہمیت دی ہے۔ مزید برآں 2021 میں رحیم ناصر، جو APTMA کے سابق چیئرمین تھے، کا وہ وعدہ بھی ہے جس میں انہوں نے 3 ارب روپے کا بقایا سیس ادا کرنے کی بات کی تھی، مگر اس پر بھی عملدرآمد نہ ہو سکا۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری کا یہ رویہ پبلک و پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ماڈل کی بھی نفی کرتا ہے۔ جو نجی ادارہ یعنی کے ایپٹما جو 50 روپے فی گانٹھ ادا نہیں کر سکتا وہ اس ادارے کو کیسے چلا سکتا ہے یا کسی بھی قسم کی سپورٹ کیسے فراہم کرسکتا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف قانون کی خلاف ورزی بلکہ کپاس کی تحقیق کو نقصان پہنچانے کی کھلی ہٹ دھرمی ہے۔ یہ وقت ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنا رویہ بدلے اور کاٹن سیس کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنائے تاکہ PCCC اپنی تحقیقاتی سرگرمیاں جاری رکھ سکے اور کپاس کی صنعت کو مزید بحران سے بچایا جا سکے۔
اگر ٹیکسٹائل انڈسٹری کاٹن سیس ادا نہیں کرتی تو لینڈ ریونیو ڈیپارٹمنٹ قانونی طور پر کارروائی کا حق رکھتا ہے۔ کاٹن سیس کی عدم ادائیگی قانونی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے، جس پر لینڈ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سیس کی وصولی کے لیے نوٹس جاری کر سکتا ہے، بینک اکاؤنٹس منجمد کر سکتا ہے، اور دیگر قانونی ذرائع سے رقم کی وصولی کا عمل شروع کر سکتا ہے۔ اس کا مقصد قومی خزانے میں وسائل جمع کرنا اور کاٹن کی تحقیق اور ترقی کے لیے فنڈز فراہم کرنا ہے۔