اسلام آباد (لیہ ٹی وی) وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہفتہ کو سیاسی اور قانونی امور کے وزیر چن منگگو کی قیادت میں چین کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کی۔وزیر داخلہ نے وزیر چن منگو اور ان کے وفد کا وزارت داخلہ پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا۔ملاقات کے دوران انسداد دہشت گردی، سرحد پار تعاون، انسداد اسمگلنگ اور انسداد منشیات کی کوششوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ملاقات میں پاک چین تعلقات بالخصوص سنکیانگ کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں گلگت بلتستان یا سنکیانگ میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی مشترکہ مشقیں کرنے اور سنکیانگ پولیس اکیڈمی میں گلگت بلتستان کے پولیس افسران کو تربیت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی جو کہ عالمی مسئلہ ہے کے خلاف جامع اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ کی قیادت میں ایک پاکستانی وفد باہمی تعاون کو بڑھانے کے لیے جلد سنکیانگ کا دورہ کرے گا۔چینی وزیر چن منگ گو نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کوچین کے صوبہ سنکیانگ کے دورے کی دعوت بھی دی۔وفاقی وزیرنےاس موقع پر کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات میںصوبہ سنکیانگ پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ سنکیانگ کے ساتھ ہماری 600 کلومیٹر لمبی سرحد ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) منصوبہ بھی سنکیانگ سے گزرتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان منشیات، اسلحہ اور دیگر تمام اشیا کی سمگلنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی وفد کے دورہ سنکیانگ سے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی نئی راہیں کھلیں گی۔وزیر چن منگ یو نے پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ مسئلہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سنکیانگ کئی سالوں سے اس کا شکار ہے۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان انسداد دہشت گردی میں سنکیانگ کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ملاقات میں پاک چین تعلقات بالخصوص سنکیانگ کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چینی وفد میں سنکیانگ کی پارلیمانی اور قانونی امور کی کمیٹی کے ڈپٹی سیکرٹری، پولیس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل اور سنکیانگ پولیس اکیڈمی کے نائب صدر شامل تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری داخلہ خرم علی آغا، سپیشل سیکرٹری داخلہ وقاص علی محمود اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نذر محمد بزدار بھی موجود تھے۔