لیہ ڈبل شاہ کے وار،عوام کنگال،کاروبار تباہ،معیشت کمزور ہو گئی
منیر احمد کھوکھر
مارکیٹ سے اربوں روپے غائب کاروبار کا بٹھا بیٹھ گیا تاجر پریشان
لیہ ضلع بھر میں پچھلے دو سالوں سے کاروبار آہستہ آہستہ تنزلی کا شکار ہونے لگے یوں کاروباری حضرات جو کہ پہلے صرف مہنگائی کی وجہ سے پریشان تھے اب کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے بھی پریشان ہونے لگے.
ضلع لیہ جو کہ کاروباری اعتبار سے پورے جنوبی پنجاب میں ایک پر امن مقام کی حثیت رکھتا تھا آہستہ آہستہ اس کی کاروباری زندگی پر اور کاروباری حالات پر منفی اثرات مرتب ہونے لگے اس کے لیے جب ہم نے اس کی تحقیقات کی تو ہمیں سب سے پہلا فیکٹر جو نظر آیا وہ مارکیٹ سے اچانک اربوں روپے کا غائب ہو جانا سمجھ میں آیا۔۔۔۔
کسی بھی معیشت کی بہتری کے لیے معاشیات کا اصول ہے، عوام کے پاس جتنا زیادہ گردشی پیسہ ہوگا وہاں کاروبار پھلے پھولے گا اور لوگوں کی معاشی پوزیشن بہتر ہوگی۔ کاروبار بڑھنے سے لوگوں کا روزگار بڑھے گا اور لوگ محنت کریں گے۔سادہ لفظوں میں Circulation of” money”کے زیادہ ہونے سے عام آجر تک روپیہ آسانی سے پہنچتا ہے۔
لیہ جیسے پسماندہ ترین علاقے میں جہاں پر لوگوں کا زیادہ تر پیشہ یا تو کھیتی باڑی ہے یا پھر اپنے چھوٹے موٹے کاروبار ہیں اسی طرح زیادہ طبقہ جو کہ سرکاری ملازمین ہیں یا نجی ملازمت کر کے اپنا گزراوقات بسر کرتے ہیں۔جبکہ زمیندار طبقہ اپنی زمینوں کو ٹھیکہ پر یا خود فصلوں کی پیداوار سے منافع کما کر ملکی معشیت کی پروان چڑھتی ہوئی کشتی میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔۔۔
لہٰذا پیسہ ہی مین فیکٹر ہے جو کہ کسی بھی مارکیٹ میں بہت زیادہ اثر رسوخ رکھتا ہے اور اثر انداز ہوتا ہے۔۔۔
گزشتہ چند مہینوں سے لیہ میں عبدالحئ تونگر المعروف ڈبل شاہ کی کہانی زبان زدِ عام ہے جس نے فاریکس ٹریڈنگ آن لائن انویسٹمنٹ کا جھانسہ دے لوگوں کو 15% سے 35% تک منافع دے کر یہاں کے شہریوں اور مکینوں سے اربوں روپے اکٹھے کر لیے ہیں۔محتاط اندازے کے مطابق مبینہ طور پر 50 ارب روپے تک کی رقم بنتی ہے۔
سادہ لوح شہریوں مکینوں سے کاروبار میں منافع دینے کے نام پر اربوں روپے ہتھیانے کے بعد پچھلے ایک ماہ سے منظر سے غائب رہنے کے بعد جب اس کے انویسٹرز میں تشویش بڑھنے لگی اور یہ بات جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی کہ ان کا پیسہ ڈوب گیا ہے تو لیہ کا رہائشی عبدالحئی تونگر جو کہ تعلیمی اعتبار سے میٹرک پاس بھی نہیں کے آڈیو اور ویڈیو پیغامات وقتاً فوقتاً اپنے وٹس ایپ سٹیٹس کے ذریعےمنظر عام پر آگیا آڈیو ویڈیو پیغام میں تسلیم کر لیا کہ اس کے ساتھ بڑے پیمانے پر Scam ہو چکا ہے باوجود اس کے اس نے وعدہ کیا کہ 15 ستمبر تک وہ بغیر منافع کے شہریوں کو ان کی امانتیں واپس کرنے کی یقین دہانی کرتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 45 ہزار لوگوں نے اپنی جمع پونجی، مال مویشی،زیورات،گندم،پنشن،الغرض جس کے گھر جو اثاثہ تھا اس نے بیچ کر نقدی ڈبل شاہ کے پاس انویسٹ کر دی۔اب متاثرین کو انتظار صرف آخری وعدے کا ہے جوکہ 15 ستمبر کی ڈیڈ لائن ہے۔۔۔۔
اس کے بعد اگر متاثرین مطمئن نا ہوئے تو نیب کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔۔۔۔۔