کوئٹہ (لیہ ٹی وی)وزیر اعظم شہباز شریف گزشتہ ہفتے ہونے والے متعدد دہشت گردانہ حملوں کے بعد بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے ہیں۔تشدد کی تازہ ترین لہر میںکالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) سے وابستہ درجنوں عسکریت پسندوں ،ایک علیحدگی پسند تنظیم نے اتوار کی آدھی رات کو بلوچستان بھر میں متعدد حملے شروع کیے، جن میں سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔کم از کم 50 افراد، بشمول 14 سیکورٹی اہلکاروں نے اپنی جانیں گنوائیں کیونکہ عسکریت پسندوں نے پورے صوبے میں ہنگامہ آرائی کی، پولیس اسٹیشنوں پر دھاوا بول دیا، ریلوے پٹریوں کو اڑا دیا، اور تقریباً تین درجن گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ جواب میں سیکورٹی فورسز نے 21 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔عسکریت پسندوں کے حملوںمیں جاں بحق ہونے والوں میں موسی خیل میں 23 افراد شامل تھے، جن میں زیادہ تر پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدور تھے، جنہیں ٹرکوں اور گاڑیوںسے اتار کر شناختی جانچ کے بعد گولی مار ی گئی۔کوئٹہ دورہ کے موقع پر شہباز شریف کے ہمراہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور وزیر تجارت جام کمال خان سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیر اعظم پاکستان کوئٹہ کے اپنے دورے کے دوران وہ مجموعی امن و امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کریں گے۔کوئٹہ ایئرپورٹ پہنچنے پر وزیراعظم کا استقبال وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، بلوچستان کے چیف سیکرٹری شکیل قادر اور نو تعینات صوبائی پولیس چیف معظم جاہ انصاری نے کیا۔ان کے استقبال کے لیے سپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی، صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات عبدالرحمان کھیتران اور دیگر اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے منگل کو صوبے کا دورہ کرتے ہوئے دہشت گردی سے نمٹنے میں بلوچستان حکومت کے لیے اپنی مکمل حمایت کا عزم ظاہر کیا ہے۔جہاں وزیر اعظم شہباز نے زور دے کر کہا تھا کہ ’’کسی کمزوری کی کوئی گنجائش نہیں‘‘، صدر آصف علی زرداری نے دہشت گردی کے ’’مکمل خاتمے‘‘ کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کا حکم دیا تھا