لاہور کے علاقہ گلبرگ میں علی زیب ھاٶس اداکار محمد علی نے بڑے ارمانوں سے بنوایا تھا۔ یہ دو نامور شوبز شخصیات کی محبت کا تاج محل تھا۔اس کا شمار کبھی لاھور کے دل کش اور مہنگے گھروں میں ہوتا تھا۔اس میں بچھاقالین محمد علی کو سعودی حکمران شاہ فیصل کی طرف سے دیا گیا تحفہ تھا۔ یہی وہ گھر تھا جہاں دنیا کے پانچ حکمران جن میں صدور کے علاوہ بادشاہ بھی علی زیب کے مہمان بنے تھے۔شاہِ ایران رضا شاہ پہلوی، سعودی عرب کے شاہ فیصل، عمان کے سلطان قابوس، فلسطین کے صدر یاسر عرفات اور لیبیا کے معمر قذافی کے قدم بھی اسی گھر نے چومے۔پاکستانی فنکاروں میں محمدعلی اور زیبا کو یہ فوقیت رھی کہ انہوں نے اسلامی ممالک کے سربراہوں کی میزبانی کی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب لاہور میں بھٹو دور میں پہلی اسلامی سربراھی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ دنیا کے تمام مسلم ممالک کے سربراہ پاکستان تشریف لاٸے ۔یہیں شاہ فیصل نے علی زیب کو قالین کے تحفے کے ساتھ شاھی مہر لگا کر تحریرلکھی کہ جب محمدعلی کا انتقال ھو انہیں جنت البقیع سعودی عرب میں دفنانے کی اجازت ھے۔یہیں شاہ ایران نے محمد علی کو پہلوی ایوارڈ سے نوازا۔ یہی وہ تاریخی عمارت ھے جہاں ملک کے وزراٸے اعظم ، اعلیٰ حکام اوربڑے بڑے شعراء کرام تشریف لاتے رہے،مشاعرے بھی ھوٸے۔ھاکی ورلڈ کپ جیتنے پر ٹیم کا جشن بھی اسی تاریخی مقام پر منایا گیا۔کہا جاتا ہےبھٹو جب قید کیے گئے تو جیل میں کھانا علی زیب ھاٶس سے ھی جاتا رہا۔افسوس یہ تاریخی عمارت فروخت کردی گئی۔ یہ بھی لاہور کی بہت سی پرانی عمارتوں کی طرح شکستہ حال ہے اور مٹی میں ملنے کی منتظر
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے