ملتان( لیہ ٹی وی) ملتان آرٹس کونسل کے زیر اہتمام دبستان ملتان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ دانش ور، محقق، شاعر، ناول نگار، نقاد اور استادِ ادب ڈاکٹر اسلم انصاری کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس کی صدارت معروف ادیب، نقاد ڈاکٹر انوار احمد نے کی جبکہ مہمان خصوصی ڈاکٹر اسلم انصاری کے فرزند آصف علی فرخ تھے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر آرٹس کونسل ملتان سلیم قیصر، ڈاکٹر شوذب کاظمی، شاکر حسین شاکر، رضی الدین رضی، قمر رضا شہزاد، عامر شہزاد صدیقی و دیگر نے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اسلم انصاری کی ادبی و تحقیقی خدمات پر روشنی ڈالی اور ان کےاقبالیات کے حوالے سے علمی کام اور فارسی کلام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کو سراہا۔ مقررین نے کہا کہ ملتان اور اہلیان ملتان سے ان کی محبت بیمثال تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اسلم انصاری اس شہر کی تہذیب ثقافت اور روایات کے نہ صرف امین تھے بلکہ انہوں نے تاریخ ملتان کے حوالے سے ‘شہر طلسمات” کے عنوان سے ایک کتاب لکھی جس میں اس شہر کی تاریخ کے مختلف گوشوں کو محفوظ کیا۔ اسی طرح بعد از علامہ اقبال فارسی زبان میں 10 ہزار سے زائد اشعار پر مشتمل آپکا کلام ادبی افق پر گرانقدر اضافہ ہے۔ مقررین نے کہا کہ اردو ادب اور تحقیق کی دنیا ایک عظیم شخصیت سے محروم ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر اسلم انصاری، جو اپنی گہری علمی بصیرت، بے مثال تحقیقی خدمات، اور اردو ادب میں گرانقدر اضافے کی وجہ سے جانے جاتے تھے، ان کی وفات سے علمی دنیا میں ایک نہ پُر ہونے والا خلا پیدا ہوا ہے اور ان کے تحقیقی اور ادبی کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ آصف علی فرخ نے کہا کہ ڈاکٹر اسلم انصاری کی شخصیت طلباء اور محققین کے لئے ایک مثال تھی۔ تعزیتی ریفرنس میں عامر شہزاد صدیقی کی طرف سے ملتان آرٹس کونسل کے ہال کو ڈاکٹر اسلم انصاری کے نام سے منسوب کرنے کی قرارداد بھی پیش کی گئی۔ ڈاکٹر انوار احمد نے کہا کہ ڈاکٹر اسلم انصاری کی وفات پر اردو ادب سے وابستہ تمام افراد، ان کے شاگرد، اور دوستوں کے ساتھ ملتان بھی گہرے دکھ اور صدمے میں ہے۔ آخر میں دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ دے اور ان کے اہل خانہ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ ان کا علمی و ادبی کارواں ان کے چھوڑے ہوئے نقوش کے ذریعے ہمیشہ آگے بڑھتا رہے گا۔