زندگی کا سفر کامیابی ناکامی اور پھر محنت
تحریر: بابر جاوید ہاشمی.
الحمدللہ اپ کی نیت صاف ہو اور اپ کی ارادے پختہ ہوں اللہ تعالی پر یقین ہو تو پھر اپ کے اوپر یہ دنیا کے بنائے گئے ناجائز وائرس آ پکی ذات کے اوپر کیچڑ اچھالنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتےلیه ایک پر امن علاقہ ہے اور ہمارے لیے فخر کی بات ہیں۔ میں لیہ کے ایک چھوٹے سے علاقے میں ہاشمی قریشی خاندان میں پیدا ہوا ۔جب میں پیدا ہوا تو میرے والد صاحب بے روزگاہ تھے ۔پھر کچھ ہی ماہ بعد اللہ پاک کا کرم ہوا اور میرے والد صاحب کی پولیس میں جاب ہو گئی ۔پیدائش کے چند سال بعد میں بہت ہی زیادہ بیمار ہوگیا۔جس کے بعد میں نہ بول سکتا تھا ۔نہ چل سکتاتھا ڈاکٹرز نے بھی لاعلاج کردیا لیکن اللہ پاک زندگی دینے والی زیات ہیں ۔بہت علاج کے بعد میری حالت بہتری کی طرف انے لگ گئی ۔اور 7 سال کی عمر میں چلنا شروع کیا پھر 9
سال کی عمر میں بولنے لگ گیا.جس پر سب سے پہلے میری والد صاحبہ خوش ہوئی۔اور مٹھائی تقسیم کی۔ میں نے ابتدائی تعلیم اپنی گاوں سے ہی حاصل کی ۔پرائمری کے بعد ہی میرےوالد صاحب نے یہی فاصلہ کیا ۔کہ پڑھائی کے سلسلے میں لیہ سٹی شفٹ ہو گئے۔ لیہ آتے ہی ہمیں سکول میں داخل کروا دیا گیا۔میڑک کرنے کےبعد سول انجینرنگ کی اس کے بعد اپنے ہی فیلڈ میں مختلف پوسٹ پر کام کیا۔ مجھے سماجی کاموں میں حصہ لینے کا شوق پیدا ہوگیا۔جس کے بعد میں کچھ سماجی تنظیموں میں ممبر پھر میڈیا کواراینیٹر کام کرتا رہا ۔اس کے بعد مجھے ایک سیاسی جماعت میں بطور یوتھ سٹی کواراینیٹر منتخب کر دیا گیا۔جس میں کچھ عرصہ کام کیا اس کے بعد شوشل میڈیا کی طرف آگیا۔اس مختصر زندگی میں بہت مشکل وقت دیکھے۔ پھر شوشل میڈیا کے ساتھ پروفشنل زندگی کے کاموں کو بھی جاری رکھے ہوئے ہوں۔ میرے خاندان کے بزرگوں کے دل اللہ پاک کی محبت بہت زیادہ تھی اور میرے داد اور نانا خاندان کے بزرگ میں تاوئض اور دم دورد کے لیے نا صرف لیہ بلکہ لیہ سے باہر سے ان کے مریدان آئے کرتے تھے ۔اس رویت کو ابھی تک میرے بزرگوں نے قائم رکھ ہوا