ملتان(لیہ ٹی وی) پاکستان سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹوٹ ملتان (اپیکا یونٹ ) کا ایک اہم ہنگامی اجلاس سی سی آر آئی ملتان کے گراونڈ میں منعقد ہوا۔جس کی ابتدا کلام پاک سے ہوئی ۔ فیاض احمد اورسجاد احمد نے تلاوت قرآن پاک کی اور نعت پڑھنے کا شرف بھی حاصل کیا۔ اجلاس سے صدر ایپکا پی سی سی سی جناب ملک آصف گر ا اور جنرل سیکریٹری ملک نجم الثاقب بوسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ اس مہنگائی کے دور میں جب ہمیں تنخواہ بھی 30 پرسنٹ مل رہی ہے ۔ملازمین فاقہ کشی کا شکار ہیں ۔ حکومت پاکستان نے پی سی سی سی کے لیے 656 ملین کا لون سالانہ بجٹ 25۔2024میں منظور ی دی تھی۔تا کہ ملازمین کو تنخواہ اور پنشن بروقت مل سکے مگر فنانس منسٹری نے اس لون پر اعتراضات لگا دیے۔ پی سی سی سی کے رواں سال مالی بجٹ میں منظور شدہ لون کو ECC کی منظوری سے مشروط کرنا اور رائٹ سائزنگ کمیٹی کے حوالے کرنا ملازمین کے ساتھ ظلم و ناانصافی ہے۔ اجلاس میں پی سی سی سی کے ملازمین کی مشکلات اور وفاقی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے فیصلوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس کے بعد تمام ملازمین نے ایک جلوس کی شکل میں ریلی نکالی اور شجاع آباد روڈ کو بلاک کر دیا اور نعرے بازی کی۔ ریلی میں ایپکا کے صدر ملک آصف علی گرا، جنرل سیکرٹری نجم الثاقب بوسن، اور دیگر اہم رہنماؤں رانا محمد اکرم، چوہدری محمد حامد، عمر حیات ، محمد قاسم، محمد سجاد بھی شریک تھے۔ اپیکا رہنماوں نے کہا کہ 7 اکتوبر تک ہمیں تنخواہیں ، پنشن اور بقایا جات ادا کئے جائیں۔بصورت دیگر شجاع آباد روڈ کو مکمل بند کر دیا جائے۔پی سی سی سی کے ملازمین چار سال کے بقایات جات اور پچھلے 28 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور ان کی معاشی حالت دگرگوں ہو چکی ہے ۔ اجلاس میں مزید کہا گیا کہ پی سی سی سی کو اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کے حوالے کر دیا جائے۔ یا پی اے آر سی میں ضم کیا جائے۔ اور کہا کہ ایف بی آر کے ذریعے ایپٹما سے کاٹن سیس کی وصولی ممکن ہے۔ حکومت پی سی سی سی کو 656 ملین لون کی فوراً ادائیگی کرے۔ایپکا نے وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، وفاقی وزیر خزانہ، اور وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پی سی سی سی کی لون گرانٹ جاری کی جائے ۔ ایپکا رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر ان مطالبات پر فوری عمل نہ کیا گیا تو سینکڑوں ملازمین مرکزی صدر ایپکا چوہدری خالد جاوید سنگھیڑا کی قیادت میں اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس، وزارت خزانہ اور وزارت فوڈ سیکورٹی کے باہر دھرنا دیں گے۔