ملتان: پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (PCGA) کے چیئرمین ڈاکٹر جیسومل لیمانی نے اپنی ٹیم کے ساتھ آج سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ (CCRI) ملتان کا ایک اہم دورہ کیا، جہاں انہیںڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر محمد نوید افضل کی طرف سے خوش آمدید کہا اور ادار ہذا میں کپاس کی تحقیق و ترقی میں کی جانے والی پیش رفت اور جاری منصوبوں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ڈاکٹر جیسو مل کے ہمراہ حاجی اکرم ،ٹاسک فورس ایگریکلچرمسٹر شام لعل منگلانی، مظہر شعیب، سہیل ہرل بھی موجود تھے۔ڈاکٹر لیمانی نے تحقیق و ترقی کے عمل کو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کپاس کی صنعت پاکستان کی معیشت میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے، اور اس صنعت کو جدید سائنسی تحقیق سے مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون ضروری ہے اور اس کے لئے کپاس کے کاشتکار کو خصوصی اہمیت دینا ہوگی۔اس موقع پر ڈاکٹر نوید افضل نے انہیں ادارہ ہذا کے مسائل بھی بتائے۔ڈاکٹر جیسومل لیمانی نے پی سی سی سی کو درپیش مالی مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب سے 2016 سے کاٹن سیس کی عدم ادائیگی نے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (PCCC) کی تحقیقی سرگرمیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر تحقیقاتی اداروں کو بروقت مالی وسائل فراہم نہ کیے گئے تو ملک کی کپاس کی صنعت مزید بحران کا شکار ہو سکتی ہے، جس کے اثرات ملکی معیشت پر بھی مرتب ہوں گے۔ انہوں پی سی سی سی کے مسائل کو ہر فورم پر اجاگر کرنے کا وعدہ کیا۔انہوں نے حکومت پاکستان اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ PCCC کے استحکام اور مالی وسائل کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ کپاس کی تحقیق کو مزید فروغ مل سکے اور ملکی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو سکے اس موقع پر ڈاکٹر لیمانی نے پی سی سی سی کے سائنسدانوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی محنت اور لگن سے کپاس کی تحقیق میں بہتری آ رہی ہے، تاہم مالی اور تکنیکی مدد کے بغیر اس سفر کو جاری رکھنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے پی سی سی سی کے تحقیقی منصوبوں کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ پی سی جی اے کپاس کی ترقی کے لیے
اپنے تمام وسائل بروئے کار لانے کے لیے تیار ہے۔