کوئٹہ(لیہ ٹی وی)بلوچستان پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بدھ کو ضلع موسی خیل کے علاقے راڑہ شرم میں 23 مسافروں کے قتل کے الزام میں نامعلوم عسکریت پسندوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔مقدمہ لورالائی کے سی ٹی ڈی نے سی ٹی ڈی کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کی دیگر شقوں کے تحت درج کیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق لورالائی کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ایس ایچ او نے بتایا کہ 25 اگست کی رات انہوں نے زور دار دھماکوں اور شدید فائرنگ کی آوازیں سنی۔ انہوں نے کہا کہ ایس او پیز کے تحت وہ تھانے کی چھت پر گئے اور صبح 3 بجے تک شدید فائرنگ اور دھماکے ہوتے دیکھے۔انہوں نے ایف آئی آر میں مزید کہا کہ اضافی فورسز پہنچنے کے بعد جب وہ جائے وقوعہ پر گئے تو انہوں نے بس مسافروں اور ٹرک ڈرائیوروں کی خون آلود لاشیں دیکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے، جن میں تین سیکیورٹی اہلکار اور گزرنے والی بسوں میں سفر کرنے والے دیگر افراد شامل ہیں۔جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے جب کہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کا تعلق دکی اور لورالائی سے ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ دو درجن کے قریب گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 25 اور 26 اگست کی درمیانی شب بلوچستان کے 10 اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے تاہم موسیٰ خیل میں قتل انسانی نقصان کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد نے لورالائی ڈیرہ غازی خان ہائی وے کو بلاک کیا اور ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑ شرم میں مسافر بسوں کو روکا اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کی شناخت کے بعد 27 افراد کو اتارا اور بعد میں فائرنگ کی جس سے 23 مسافر ہلاک اور 5 زخمی ہوگئےتھے