تحریر ؛ ساجد محمود، سربراہ شعبہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے آج جاری کردہ کپاس کے اعدادوشمار کے مطابق یکم نومبر 2024 تک کل کپاس کی آمد 4,291,105 گانٹھیں ہیں جبکہ گزشتہ سال 2023 میں آج کی تاریخ میں کپاس کی آمد 6,794,006 گانٹھیں تھیں۔ یعنی کے گزشتہ برس کے مقابلے میں امسال 36.84% کپاس کی گانٹھیں کم ہوئی ہیں۔ اگر پنجاب کی بات کی جائے تو امسال ابتک 18 لاکھ 42 ہزار 257 گانٹھیں پیدا ہوئیں جبکہ گزشتہ سال آج کی تاریخ میں 29 لاکھ 96 ہزار 921 گانٹھیں حاصل ہوئیں یعنی گزشتہ برس کے مقابلے میں پنجاب میں 38.53% کم پیداوار ہوئی۔ جبکہ سندھ میں امسال ابتک 24 لاکھ 48 ہزار 848گانٹھیں پیدا ہوئیں جبکہ گزشتہ سال 37 لاکھ 97ہزار 85 گانٹھیں پیدا ہوئیں یعنی گزشتہ برس کے مقابلے میں سندھ میں 35.51% کم پیداوار حاصل ہوئی۔ اور بلوچستان میں رواں برس ابتک 1لاکھ، 31 ہزار800 گانٹھیں پیدا ہوئی ہیں۔
رواں برس کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی کے اسباب میں موسمیاتی تبدیلیاں، کیڑے مکوڑے خاص طور پر سفید مکھی و گلابی سنڈی کے حملے اور ریسرچ فنڈز کی قلت سر فہرست ہیں۔ غیر معمولی موسمیاتی حالات، جیسے کہ فروری اور مارچ میں درجہ حرارت میں ریکارڈ کمی اور مئی و جون میں شدید گرمی، نے کپاس کی کاشت اور اگاؤ کو شدید متاثر کیا، جس سے پیداوار کا ابتدائی مرحلہ کمزور ہوا۔ کپاس کی اگیتی کاشت کے لیے زمین کا درجہ حرارت کم از کم 20 ڈگری سینٹی گریڈ ہونا ضروری ہے، مگر اس سال فروری اور مارچ میں درجہ حرارت 15 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی کم رہا، جس سے اگاؤ متاثر ہوا۔ سندھ اور پنجاب میں مون سون کی طوفانی بارشوں نے لاکھوں ایکڑ اراضی پر کپاس کی فصل کو نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ، سفید مکھی اور گلابی سنڈی جیسے نقصان دہ کیڑوں کے حملوں نے کپاس کی پیداوار میں مزید کمی کر دی۔ جون اور جولائی میں پنجاب اور سندھ میں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا اور 54 ڈگری سینٹی گریڈ تک محسوس کیا گیا جس کے باعث پھل کی پیداوار میں کمی سے مزید نقصان پہنچا۔
کپاس کی پیداوار میں کمی کا ایک اہم سبب کپاس کی تحقیق و ترقی کے لیے درکار فنڈز کی شدید کمی ہے، جس میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کا منفی کردار نمایاں ہے۔ 2016 سے ٹیکسٹائل ملز نے کپاس کی تحقیق کے لیے مقررہ کاٹن سیس ادا نہیں کیا، جس سے پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی (PCCC) جیسے ادارے مالی بحران کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں تحقیق کے اہم منصوبے اور جدید ٹیکنالوجیز پر کام میں مشکلات ہیں۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب سے تحقیق و ترقی میں عدم تعاون کی وجہ سے کپاس کی نئی اقسام، بیماریوں سے بچاؤ اور پیداوار میں اضافے کے لیے ضروری ریسرچ خاصی متاثر ہوئی، جو ملک کی زرعی معیشت اور کاشتکاروں کے لیے نقصان دہ ہے۔
جبکہ کپاس کے کچھ تجزیہ نگاروں کے نزدیک رواں برس 2024 میں گزشتہ سال کی نسبت غیر رجسٹرڈ کپاس(گول مال ) کی گانٹھوں کی تعداد میں خاصہ اضافہ ہوا ہے۔