لیہ(لیہ ٹی وی) برسوں سے سرکاری اراضی لیز پر کاشت کر کے روزی روٹی کمانے والے جوان شخص کا بڑھاپا ریونیو کورٹس کے چکر لگاتے گزر رہا ہے ریونیو سٹاف کی خلاف حقائق رپورٹ نے زندگی بھر کی جمع پونجی ضائع کر دی ان خیالات کا اظہار 80 سالہ محمد ابراہیم ولد محمد بوٹا بسرا سکنہ439 ٹی ڈی اے نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا 80 سالہ محمد ابراہیم نے کہا کہ وہ تقریباً 50 سال سے ٹی ڈی اے کی اراضی لیز پر کاشت کرتا ا رہا ہے 2005 میں ریونیو سٹاف چوبارہ نے ان کی مقبوضہ اراضی کو کسی سکیم میں شامل نہ ہونے کی رپورٹ دے کر اختیارات کا نہ صرف غیر قانونی استعمال کیا بلکہ سائل کی نصف صدی کی محنت بھی ضائع کر دی حالانکہ زیر قبضہ اراضی سے سائل اور اس کی تین نسلیں رہ رہی ہیں گھر موجود ہے درخت اور فصلات کو سیراب کرنے کے لیے ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں روزی روٹی کماتے ہیں اور سٹیٹ کو اس کا معاوضہ بھی دیتے ہیں ریونیو سٹاف کی غلط اختیارات کے ناجائز استعمال کے ارتکاب سے خلاف حقائق رپورٹ کی مدد سے عبدالرشید، میاں خالد اعجاز اور محمد یوسف وغیرہ نے مقامی عدالت سے ٹی ڈی اے کو فریق بنائے قیمتی 139 کنال اراضی کی ڈگری حاصل کی جو کہ حالات و واقعات اور حقائق کے برعکس ہے محمد ابراہیم نے کہا کہ 2005 میں ڈسٹرکٹ افیسر ریونیو لیہ نے کسی اختیار کے بغیر اجازت کے بغیر ڈپٹی ڈسٹرکٹ افیسر ریونیو چوبارہ کے اختیارات استعمال کر کے اراضی کی ایڈجسٹمنٹ بحق الزام علیہان کر دی اور سائل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا دیا گیا اپنے حق رسی کے لیے سائل برسوں سے ریونیو کورٹس کے دھکے کھا رہا ہے اور ڈی او ار لیہ کے غلط غیر قانونی اختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب فیصلہ کے خلاف ایڈیشنل کمشنر ریونیو ڈیرہ غازی خان کے روبرو اپیل دائر کر چکا ہے انہوں نے چیف سیکرٹری پنجاب سینیئر ممبر بورڈ اف ریونیو پنجاب اور کمشنر ڈیرہ غازی خان سے اپیل کی کہ سائل اپنی زندگی کا بڑا حصہ اور ناقابل واپسی جانی اور مالی وسائل عدالتی معاملات کی پیروی پر سرف کر چکا ہے مگر حصول انصاف کا عمل ابھی بھی دور دور تک دکھائی نہیں دیتا لہذا اعلی افسران اپنے ماتحت عملہ کو پابند کریں کہ پنجاب اور بالخصوص لیہ کے شہریوں کے پراپرٹی رائٹس کو ڈسٹرب کر کے انہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچانے سے باز رہیں کیونکہ عملہ ریونیو کی معمولی فائدہ سمیٹنے کی خواہش چوبارہ اور لیہ کے شہریوں کی زندگیاں نگل جاتی ہیں ان کے بچے ہاتھوں میں کتابیں اٹھانے کی بجائے سرکاری فائلیں سنبھالنے پر مجبور ہوتے ہیں بابا محمد ابراہیم نے کہا کہ ان کی اپیل منظور کی جائے ۔