لیہ(نمائندہ لیہ ٹی وی) ایک ہی گھر کے تین بچے نمونیہ کا شکار ہو کر دم توڑ گئے، چار بچے انڈر ابزرویشن ڈیڑھ سو پانچ سال سے کم عمر بچوں کا حفاظتی علاج معالجہ شروع کر دیا گیا بیماری کا سبب جاننے کے لیے بچوں کے خون کے نمونہ جات تجزیہ کے لیے اسلام اباد بھیج دیے گیے تفصیل کے مطابق لیہ کے نواحی چک 156 ٹی ڈی اے کی خانہ بدوشوں کی بستی میں محمد لطیف نے تحصیل تونسہ شریف میں مقیم اپنی بیٹی اور داماد کو بچوں سمیت اپنے پاس بلا لیا اس دوران دو سالہ عطا اللہ اور اٹھ سالہ روشنی دختر نزیر بیمار ہو کر دم توڑ گئے جب کہ پانچ فروری کو عمران عمر پانچ برس ولد افضل کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالیہ میں شدید نمونیا کے عارضہ میں لایا گیا جہاں چار دن علاج معالجہ کیے جانے کے بعد ڈاکٹرز نے بچے کو چلڈرن ہسپتال ملتان ریفر کر دیا تاہم ورثاء کے انکار پر ڈسٹرکٹ ہسپتال لیہ میں ہی علاج جاری رکھا گیا اور گزشتہ روز عمران بھی چل بسا۔ایک ہی خاندان کے تین بچوں کے دم توڑ جانے کے واقعہ سے علاقے میں بے چینی پھیل گئی اور ہائی لائٹ ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر لیہ امیرا بیدار نے نوٹس لے کر ڈیپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کر لی ڈاکٹر شاہد ریاض نے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر مرسلین اور ڈاکٹر ساجد حسین ڈسٹرکٹ سرویلنس کوارڈینیٹر پر مشتمل انکوائری اور ہیلتھ کمیٹی قائم کر کے رپورٹ طلب کر لی ہیلتھ ٹیم نے علاقہ کے ایک سے پانچ سال عمر کے 150 بچوں کو چیک کیا جن میں چار مزید بچوں میں نمونیا کے اثرات پائے گئے اس دوران ہیلتھ ٹیم نے بچوں کے خون کے نمونہ جات لے کر تجزیہ کے لیے ہیلتھ لیبارٹری اسلام اباد روانہ کر دیے ، رابطے پر سی ای او ہیلتھ لیہ ڈاکٹر شاہد ریاض نے کہا کہ ہسپتال میں پانچ سالہ عمران کو لایا گیا جس کے علاج معالجے پر بھرپور توجہ دی گئی تاہم طبیعت زیادہ خراب ہونے کے سبب بیمار بچہ انتقال کر گیا جبکہ قبل ازیں جان بحق ہونے والے دونوں بچوں کا علاج والدین نے مقامی طور پر کرایا ہے مزید چار بچوں پر توجہ دی جا رہی ہے اور ہیلتھ ٹیم علاقے میں موجود ہے کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں محکمہ صحت اپنے فرائض ادا کر رہا ہے ۔فوٹو کیپشن دم توڑ جانے والا بچہ عمران، خیمہ بستی میں متاثرہ خاندان غم کی تصویر بنا ہوا ہے ۔ڈاکٹر مرسلین متاثرہ فیملیز سے حالات سے اگاہی اور بچوں کا علاج کرتے ہوئے