اسلام آباد (لیہ ٹی وی) فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) نے اپنے آن لائن اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں مزید دو دن کے لیے معطل رہیں گی۔
اجلاس میں سندھ حکومت کو جامعات کے بحران کا براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت کے غیر سنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ اساتذہ نے بیوروکریٹس کی بطور وائس چانسلر تعیناتی کی شدید مخالفت کی اور اسے تعلیمی معیار اور اداروں کی خودمختاری کے لیے خطرہ قرار دیا۔
فپواسا سندھ شاخ نے وزیراعلیٰ کے اساتذہ کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات تدریسی پیشے کے وقار کو مجروح کرتے ہیں اور اعلیٰ تعلیم کے معیار کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 28 جنوری کو کراچی پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا، جس میں سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (سپلا)، کراچی بار ایسوسی ایشن اور سول سوسائٹی کے گروپس کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
مزید برآں، فپواسا پاکستان کے صدر اور جنرل سیکریٹری سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے ذریعے سندھ کے بحران کو اجاگر کریں اور پورے ملک میں ’یوم سیاہ‘ منانے کا اعلان کریں۔
فپواسا سندھ شاخ نے معروف وکلاء سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جامعات کی خودمختاری اور مؤثریت کو خطرے میں ڈالنے والے ترمیمی بل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا سکے۔
فیڈریشن نے وفاقی حکومت، عدلیہ، اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کرتے ہوئے بحران کا حل نکالیں اور سندھ میں اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کو محفوظ بنائیں۔