کراچی (لیہ ٹی وی) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد جاری ہے، جس کے تحت اب خریداری نقد رقم کے بجائے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ہوگی۔ ایف بی آر نے ریونیو بڑھانے اور معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ پہلے مرحلے میں ملک بھر کے بڑے تجارتی مراکز، ٹیئر ون ریٹیلرز اور بڑی دکانوں پر پوائنٹ آف سیل (POS) مشینوں کی تنصیب کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ ان مشینوں کا سافٹ ویئر ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک ہوگا، جس کے ذریعے تمام لین دین کا ریکارڈ محفوظ رکھا جائے گا۔ حکومت نے اس اقدام کے تحت سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی نگرانی کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ ہر خرید و فروخت کو مکمل شفاف بنایا جا سکے۔ معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل پیمنٹس کی طرف لے جانا ہے، جیسا کہ دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کر رہے ہیں۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر ساجد امین نے بھی اس اقدام کو مثبت قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس منصوبے کے نفاذ میں سختی دکھانی ہوگی، کیونکہ جب بھی کوئی نیا ٹیکسیشن سسٹم متعارف کرایا جاتا ہے تو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ ملک میں کالے دھن کی روک تھام میں بھی مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔