ملتان (نمائندہ لیہ ٹی وی)وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی کی زیرِ صدارت محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان میں اگیتی کپاس کی کاشت بارے جائزہ اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے زراعت اُسامہ خان لغاری،ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب چوہدری اُسامہ، سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو اور کمشنر ملتان ڈویژن عامر کریم خان نے شرکت کی جبکہ کمشنر بہاولپور مسرت جبیں، کمشنر ڈی جی خان اشفاق احمد چوہدری، ایڈیشنل سیکرٹری ٹاسک فورس محمد شبیر احمد خان بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔ اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ کپاس کو ملکی معیشت کا پہیہ چلانے میں کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کپاس کی بحالی کا خصوصی ٹاسک دیا ہے۔ کپاس اور اُس کی مصنوعات کی دنیا میں بہت ڈیمانڈ ہے۔ اس لئے جنوبی پنجاب کو کپاس کی وادی میں تبدیل کرنا ہمارا مشن ہے۔کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے تمام ممکنہ ذرائع و وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔اگیتی کپاس کی کاشت کے لئے ٹرپل جین اقسام کے تصدیق شدہ بیجوں کی مارکیٹ میں دستیابی یقینی بنائی جا رہی ہے۔صوبائی وزیر زراعت نے مزید کہا کہ 5 ایکڑ یا اس سے زیادہ رقبہ پر کپاس کاشت کرنے والے کسانوں کو 25 ہزار روپے دئیے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ گرین پاکستان جدید زراعت کے فروغ کا انقلاب ہے۔حکومت پنجاب اور گرین پاکستان انشٹیوز کے عملی اقدامات کی بدولت زرعی معیشت مستحکم اور مضبوط ہو گی۔چولستان اور پنجاب میں جدید زراعت کے انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے۔وزیر زراعت پنجاب نے واضح کیا کہ زرعی میکانائزیشن کے لئے سروس پروائیڈرز کے تحت ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔اس کے علاوہ کسان کارڈ،زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن،سموگ کنٹرول پروگرام، ماڈل ایگری مالز کا قیام،فارم میکانائزیشن،زرعی گریجویٹس انٹرن شپ پروگرام،ترشاوہ باغات کی بحالی،کینولہ،تل اور سویابین کی کاشت کے فروغ سمیت متعدد منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے۔گرین ٹریکٹر پروگرام کے تحت اب تک 9 ہزار ٹریکٹرز دئیے جا چکے ہیں۔کپاس کے کلائمیٹ سمارٹ اقسام کے بیج کی دریافت کے لئے زرعی سائنسدانوں کو خصوصی ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔مارکیٹوں میں معیاری زرعی مداخل کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے سخت مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر کھادوں و
زرعی ادویات میں ملاوٹ کی شرح کو صفر فیصد تک لانے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ کپاس نہ صرف ملکی بلکہ دیہی استحکام کی بھی ضامن ہے۔کپاس کے بغیر ملکی معیشت کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔کپاس کی کاشت اور پیداوار میں اضافہ کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کو قومی جذبے کے تحت عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔سیکرٹری زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ امسال 10 لاکھ ایکڑ رقبہ پر کپاس کی اگیتی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ کپاس کی بحالی میں محکمہ زراعت پنجاب اور کاشتکاروں کے روابط اور سرگرمیوں میں مزید بہتری لائی جا رہی ہے۔ کپاس کی اگیتی کاشت کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہورہے ہیں۔کپاس کی غیر منظور شدہ اقسام کے دھندے کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرلز زراعت چوہدری عبدالحمید،نوید عصمت کاہلوں، عبدالقیوم،ڈاکٹر ساجد الرحمان،صدر کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر، سید حسن رضا،کنسلٹنٹ محکمہ زراعت پنجاب ڈاکٹر محمد انجم علی،سید علی حیدر گردیزی سمیت محکمہ انہار کے افسران شریک ہوئے۔