اسرائیلی فوج نے شام پر فضائی حملوں میں تیزی لے آئی ہے، اور سن 1974 کے معاہدے کے بعد پہلی بار اسرائیلی فوج بفرزون میں داخل ہوئی ہے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے شام کے مختلف علاقوں جیسے درعا، سوید اور دمشق کے قریب اسلحے کے ذخائر کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، اسرائیل اور شام کے درمیان گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی فوج تعینات ہے، تاہم اسرائیلی فورسز نے اعلان کیا ہے کہ وہ شام کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ 1974ء کے معاہدے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل کی فوج بفرزون میں داخل ہوئی ہے، جس نے عالمی سطح پر اس اقدام کو اہمیت دی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت مزید پیچیدہ ہوئی جب 2019ء میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار میں گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خود مختاری کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس سے اس علاقے کی اہمیت اور تنازعہ میں مزید اضافہ ہوا۔