اسلام آباد (لیہ ٹی وی) پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما، خاتونِ اوّل اور رکنِ قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری ملک کی واحد ایم این اے ہیں جو اپنی ماہانہ تنخواہ اور دیگر مراعات لینے سے انکار کر چکی ہیں، جبکہ دیگر 313 اراکینِ اسمبلی بدستور حکومتی خزانے سے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ آصفہ بھٹو زرداری، جو کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی بہن ہیں، قومی اسمبلی کی نشست این اے 207 نواب شاہ سے بلا مقابلہ منتخب ہوئیں۔ انہوں نے گزشتہ سال ایم این اے کا حلف اٹھانے کے دو ماہ بعد قومی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل کو ایک خط لکھ کر باضابطہ اعلان کیا تھا کہ وہ کسی قسم کی تنخواہ یا الاؤنس نہیں لینا چاہتیں۔ دوسری جانب، پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں نے حال ہی میں اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز (ترمیمی) بل 2025ء کو منظور کر لیا ہے، جس کے تحت قانون سازوں کی ماہانہ تنخواہ 1 لاکھ 80 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ یہ بل حکومتی رکن رومینہ خورشید عالم نے پیش کیا، جس پر نہ صرف اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا بلکہ تحریک انصاف کے قانون سازوں نے ایوان میں نعرے بازی کرتے ہوئے اس فیصلے کی مخالفت کی اور اسے "جعلی پارلیمنٹ” قرار دیا۔ وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ نے اس قانون سازی کی مخالفت نہیں کی، بلکہ اپوزیشن کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اسمبلی کو ناجائز سمجھتے ہیں تو اس کی تنخواہیں بھی نہ لیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب اسمبلی نے بھی دسمبر میں منتخب اراکین، وزراء، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور دیگر سرکاری عہدیداروں کی مراعات میں بھاری اضافے کا بل منظور کیا تھا۔ ملک میں مہنگائی اور معاشی بحران کے دوران ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں کئی گنا اضافے پر عوامی سطح پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مشکل معاشی حالات میں جب عام شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، ایسے میں قانون سازوں کی مراعات میں اضافہ غیر ضروری ہے۔